Maktaba Wahhabi

86 - 184
بولا۔کیوں کہ اس سے یہ لازم آتا ہے کہ عالم میں جتنے انسان،گھوڑے اور گدھے وغیرہ ہیں یہ سب اللہ کلام ہیں ۔اور اس میں جو حماقت ہے وہ مخفی نہیں ۔پس جب یہ محال ہے تو ثابت ہو اکہ اللہ کا اشیاء کو ’’کن‘‘کہنا غیر اشیاء ہے ۔اور جب یہ غیر مخلوق ہے (کیوں کہ یہ غیر اشیاء ہے)تو مخلوق ہونے سے خارج ہوگیا۔ ۶: جو شخص کلام اللہ کو غیر مخلوق ثابت کرتا ہے اس پریہ لازم آتا ہے کہ وہ یہ بھی ثابت کرے کہ اللہ نہ تو متکلم ہے اور نہ ہی قائل۔اور یہ فاسد ہے ۔جیسا کہ یہ فاسد ہے کہ اللہ کا علم مخلوق ہو ،اور بادشاہ (اللہ)غیر عالم ہو۔ ۷: اللہ تعالیٰ ازل ہی سے عالم ہے ۔کیوں کہ یہ جائز نہیں کہ وہ علم کی مخالف صفت سے موصوف ہو۔اور جب ازل ہی سے عالم ہے تو یہ محال ہوا کہ وہ ازل ہی سے کلام کی مخالف صفت سے موصوف ہو۔کیوں کہ کلام کے مخالف صفت جس کے ساتھ کلام نہیں ہوتا خاموشی [1]اور آفت ہوتی ہے ۔جیسا کہ علم کے مخالف صفت جس کے ساتھ علم نہ ہو جھالت ،شک یا آفت ہوتی ہے اور یہ محال ہے کہ ہمار ا رب علم کے مخالف صفت سے موصوف ہو ۔ اس طرح یہ بھی نا ممکن ہے کہ وہ کلام کے مخالف صفت سکوت و آفات سے متصف ہو ۔پس اس لیے واجب ہے کہ وہ ازل ہی سے متکلم ہو ۔جیسا کہ یہ واجب ہے کہ وہ ازل ہی سے عالم ہو۔ ۸: اور دلیل ملاحظہ فرمائیں :اللہ عزوجل نے فرمایا: ﴿ قُلْ لَوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنْفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي ﴾ (الکھف:۱۰۹) ’’کہہ دیجئے کہ اگر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لیے سمندر سیاہی بن جائیں تو میرے رب کی باتیں ختم ہونے سے پہلے سمندر ختم ہوجائے گا‘‘ پس اگر سمندر اس کی کتب کی سیاہی ہوتے تو سمندر ختم ہو جاتے اور قلمیں ٹوٹ جاتیں ۔
Flag Counter