Maktaba Wahhabi

77 - 184
ہیں کہ وہ اس کا ادراک نہیں کریں گی۔ ۱۲۔کوئی یہ سوال کرے کہ اللہ تعالیٰ نے تو آنکھوں سے اپنے دیدار کا سوال بہت بڑا سمجھا ہے۔ کہ فرمایا: ﴿ يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَابًا مِنَ السَّمَاءِ فَقَدْ سَأَلُوا مُوسَى أَكْبَرَ مِنْ ذَلِكَ فَقَالُوا أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً ﴾(النساء:۱۵۳) اس سوال کے جواب میں کہا جائے گا : بنی اسرائیل نے دیدار کا سوال مو سی علیہ السلام کی نبو ت کا انکا ر اور ان پر ایمان نہ لانے کو کہا تھاکہ وہ اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ وہ اللہ کو دیکھ نہ لیں ۔ انھو ں نے کہا تھا: ﴿ لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً﴾ (البقرۃ : ۵۵)ا ن کا سوال چو ں کہ مو سی علیہ السلام پر ترک ایما ن کی غرض سے تھا حتی کہ اللہ ان کو اپنا دیدا ر کر وائے اس وجہ سے اللہ نے اس کو عظم جا نا، نہ کہ اس لیے کہ رؤیت اس کے حق میں محل ہے ، اس طرح اللہ تعالیٰ نے اھل کتاب کا سوال کہ اللہ ان پر آسما ن سے کتا ب نا زل کرے بڑا جانا۔ حالاں کہ انزال کتا ب مستحیل نہیں ۔ لیکن چوں کہ انھو ں نے اس وقت تک ایما ن لانے سے انکا ر کردیا تھا جس وقت تک کتا ب نا زل نہ ہو (اس لیے اللہ نے اس سوال کو عظیم جا نا ) آنکھوں سے اللہ عزوجل کی رؤیت پر ایک وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جس کو ایک بڑی جما عت نے مختلف جھات سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیا ن کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :ــــتم اپنے رب کو ایسے دیکھو گے جیسے چودھویں کے چا ند کو دیکھتے ہو ۔اس کو دیکھنے میں تمھا ری آنکھیں چندھیا ئی نہیں۔ [1] رؤیت جب مطلق بیان کی اوررؤیت عین سے اس کی مثا ل دی جائے تو اس کا معنیٰ صرف آنکھوں کی رؤ یت ہی ہو تاہے۔ ۱۴۔رؤ یت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف کئی طرق سے مروی ہے ۔ رجم کی حدیث سے
Flag Counter