Maktaba Wahhabi

167 - 184
ہدایت دی تو اس سائل کو کہا جائے گا :معاملہ اس طرح نہیں ۔اس آیت کے جواب میں دو وجوہ ہیں : (أ)ثمود دوگروہ تھے ۔کافر اور مومن ۔مؤمن ہی وہ تھے جن کے متعلق اللہ نے خبر دی ہے کہ انھوں نے صالح کے ساتھ نجات پائی فرمایا: ﴿ نَجَّيْنَا صَالِحًا وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِنَّا ﴾ (ھود:۶۶) ’’ہم نے صالح کو اور اسکے ساتھ ان ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے عذاب سے بچالیا۔‘‘ تو ثمود کے جن لوگوں کو اللہ نے ہدایت نہیں دی وہ کفار نہیں مومن تھے کیوں کہ قرآن میں اللہ نے بتایا ہے کہ وہ کفارکو ہدایت نہیں دیتا۔اور قرآن متاقض نہیں بلکہ اس کا بعض بعض کی تصدیق کرتاہے ۔جب ایک جگہ بتایاکہ کفار کوہدایت نہیں دیتااور دوسری جگہ بتایاکہ ثمود کو ہدایت دی تو ہم نے جان لیاکہ اس نے ثمود کے مؤمن مراد ہیں کفار نہیں ۔ (ب)دوسری توجیہ یہ ہے کہ اللہ نے ثمود کی مخصوص قوم مرادلی ہے جو مؤمن ہونے کے بعد مرتد ہوگئے ۔ان کے متعلق بتایا ہے کہ ان کو ہدایت دی مگر انھوں نے اس کے بعد کفر سے محبت کی ۔اور وہ ہدایت والے حال میں مؤمن تھے ۔ اگر کوئی پہلے جواب میں اعتراض کرے کہ (فَهَدَيْنَاهُمْ)سے ثمود کی مؤمن قوم مراد کیسے ہوگی جب کہ (فاستجبوا)سے مراد کفار ہیں جو کہ غیر مؤمنین ہیں ۔ تو کہاجائے گا :یہ اس لغت میں جائز ہے جس میں قرآن نازل ہوا کہ ﴿ فَهَدَيْنَاهُمْ ﴾ سے مراد ثمود کے مؤمن ہوں پھر کہا جائے ﴿ فَهَدَيْنَاهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَى عَلَى الْهُدَى ﴾ او راس مراد کفار ہوں ۔اس جیسی اور بھی آیت میں اللہ نے فرمایا: ﴿ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ ﴾ (الانفال:۳۳) ’’حالانکہ یہ مناسب نہ تھاکہ اللہ انھیں عذاب دے اور آپ ان میں موجود ہوں ‘‘ یعنی کفار پھر فرمایا:
Flag Counter