پہنچے ۔اور اگر وہ ضرراس کو اپناہے جس کو ضررپہنچاہے تو اس طرح وہ نفع بھی اسی کو دیتاہے جو منتفع ہو اگریہ جائز ہو کہ وہ غیر منتفع کو نفع دے اور غیرمتہدی کو ہدایت دے تو پھر یہ بھی جائز ہوا کہ وہ غیرمنتفع کو نفع اور غیرمتہدی کو ہدایت دے ۔ ۴۴۔ایک مسئلہ جوتم ہم سے پوچھتے ہو کہ کیا للہ نے فرمایاہے: ﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ ﴾ (البقرہ :۱۸۵) ’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیاگیاجو تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور واضح دلائل ‘‘ یہ تواس کا انکار کیونکہ قرآن کفار ومؤمنین سے کے لیے ہدایت ہے۔ ان سے کہا جائے گا:یہ آیت خاص ہے کیونکہ اللہ ہی نے واضح کیا ہے کہ یہ متقین کے لیے ہدایت ہے اور اللہ کفار کو ہدایت نہیں دیتا۔اور قرآن نہیں مض نہیں ہوتے اس لے واجب ہے کہ ’’ھدی الناس ‘‘سے مراد کافروں کی بجائے اہل ایمان ہوں ۔ ۴۵۔اگر کوئی اعتراض کرے کہ کیااللہ نے فرمایانہیں : ﴿إِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ ﴾ (یٰسین :۱۱) ’’آپ تو صرف اسے ڈراسکتے ہیں جواس ذکر کی اتباع کرے‘‘ اورفرمایا: ﴿ إِنَّمَا أَنْتَ مُنْذِرُ مَنْ يَخْشَاهَا ﴾ (النازعات:۴۵) ’’آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں جو اس سے ڈرجائے ‘‘ جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکرکی پیروی کرنے والے اورنہ کرنے والے ڈرنے والے اور نہ ڈرنے والے دونوں کو ڈریاہے ۔اس شخص کوکہاجائے گا:ٹھیک ہے ۔اگر وہ کہیں کہ پھر تم اس کاانکاکیوں کرتے ہوں کہ ﴿هُدًى لِلْمُتَّقِينَ ﴾ سے مراد بھی یہی ہو کہ یہ ان کے لیے |