Maktaba Wahhabi

162 - 184
اور فرمایا: ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ ﴾ (ابراھیم :۴) ’’اور ہم نے جورسول بھیجاہے اس اپنی قوم کی ز بان میں انہیں پیغام دیا‘‘ اب ہاں کیے بغیران کے لیے ہمارہ نہ ہوگا اس پر انھیں کہاجائے گا :جب اللہ نے قرآن عرب کی زبان میں نازل کیاہے تو ہمیں بتاؤ عرب کی زبان میں اصل فلاں فلاں کا معنی سماہ ضلال تم نے کہاں پایا ہے ؟اگر کہیں ہم نے قائل گرپایاہے کہ کسی کو ضلال کہنے پر وہ قائل اس ضال کہنے والے کو کہتاہے: ’’اضللتہ‘‘ تم نے اسے گمراہ قراردے دیاہے ۔اس پر انھیں کہاجائے گا کہ ضلل فلاں کا معنی سماہ ضلال تو دے پایاہے اضل فلان فلان کو اس معنی میں نہیں پایا۔اس لے وَيُضِلُّ اللَّهُ الظَّالِمِينَ جب اللہ نے کہا تو یہ جائز نہیں کہ اس کا معنی تسمیہ اور حکم لگاناکیوں کہ عرب کی زبان میں یہ جائز جبکہ اضل فلان فلان سے مراد سماہ ضالاہو۔اس لیے زبان عرب کے خلاف ہونے کے سب تمہاری تاویل باطل ہے ۔ ۴۰۔ایک دیگرمسئلہ :ان سے کہاجائے گا:جب تم کیونکہ اضل اللّٰہ الکافرین کا معنی سماہ ضالین ہے اور لعنت میں یہ تمھارے دعوے کے مطابق نہ ہو تو اس سے تمھیں یہ لازم آتاہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم کو ضال اور فاسدقراردیاتو درحقیقت آپ نے انکو گمراہ اور فاسد قراردے کہ گمراہ کردیا۔اور جب یہ جائز نہیں تو وَيُضِلُّ اللَّهُ الظَّالِمِينَ کا معنی تسمیہ اور حکم لگا نا بھی باطل ہوا۔ ۴۱۔ایک اور جواب :ان سے کہا جائے گا کیا اللہ نے فرمایانہیں : ﴿ مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُرْشِدًا ﴾ (الکھف :۱۷) ’’جیسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پاسکتاہے اورجسے وہ بھٹکادے تو آپ اس کوئی ہدایت دینے والامددگانہ پائیں گے‘‘ اورفرمایا:
Flag Counter