۳۲۔مسئلہ اکری ۔اگر اجل قدر میں سے کوئی سوال کرے کہ کیا کوئی بندہ کسی نعمت سے جس پر اللہ کا چکر کرنا اس واجب ہویاکسی مصیبت سے جس پر صبر کرنا واجب ہوخالی ہو سکتاہے ؟اس سائل کو کیا جائے گا :آدمی نعمت وبلیت سے خالی نہیں ہوتا ،نعمت پر اللہ کا شکر کہ تابندے پر واجب ہوتا ہے ۔جب کہ مصیبتیں دوطرح کی ہیں (۱)ایک وہ جن پر صبر واحب ہوتا ہے مثلا بیمارماں وغیرہ (ب) وہ مصیبتیں جن سے نکلنا واجب ہے کہنہ ہے مثلاکفر ومعاصی۔ ۳۳۔اگریہ پوچھیں کہ زیادہ بہتر کو ن ہے ؟کیا بہتر ذات یاوہ زیادہ بہتر ہے جس سے خیر کا صدور ہوتاہے ۔اگر پوچھیں کہ شر میں سے براکون ہے کیا وہ جو خودبراہویاوہ جس سے برائی کاصدور ہو؟اس کے جواب میں کہاجائے گاکہ جس سے شر ظلم کی صورت میں صادرہووہ برائی سے زیادہ براہے ۔اللہ عزوجل شر پیداکرتاہے مگر وہ عدل کی صورت میں ہوتاہے ۔اسی طرح جو تم نے ہم سے سوالکیا ہے وہ ہم پر لازم نہیں ۔جب کہ تم خودبھی اپنے اصول کانقض کرنے والے ہو۔کیوں کہ اگر وہ ذات جس سے شرکا صدور ہو وہ بری سے زیادہ بدہے تو اللہ نے ایسی چیزکو بھی پیداکیا ہے جو تمام شرور سے بد ہے ۔اور یہ تمہارے موقف کانقض اور تمھارے مذہب کا نہیں ہے ۔ ۳۴۔ھدایت سے متعلق ایک مسئلہ :معتزلہ سے کہاجائے گا:کیا اللہ نے فرمایا نہیں : ﴿ الم (1) ذَلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ ﴾ (البقرہ:۱ ،۲) ’’الٰم یہ کتاب ہے جس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں اس میں متقین کے لئے ہدایت ہے ‘‘ اللہ نے خبردی ہے کہ قرآن ان عمی ہے ۔اب ہاں کہے بغیرکوئی چارہ نہ ہوگا۔اس پر انہیں کہا جائےگا : کیا اللہ نے قرآن کا تذکرہ کرتےہوئے فرمایا نہیں: ﴿ وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى ﴾ (فصلت:۴۴) پس اللہ نے خبر دی ہے کہ قرآن کی آنکھوں کی پٹی ہے۔ اب ہاں کہے بغیر کوئی چارہ نہ ہو گا۔ اس پر |