اللہ نے مہراور ضیق صدر کوپیداکیا ہے پھر اس ایمان کا حکم دیا ہے جس کے متعلق اس نے جانے ہے کہ وہ نہ ہوگا تو تحقیق اس نے ان کو سی کا حکم دیا ہے جن پر وہ قادر نہیں اور جو ہم نے ایمان کو قبول کرنے سے ان کی تنگی کاذکر کیا ہے کہ جس کو اللہ نے پیدا کیاہے اور یہ تنگی اس کفر کی بدولت ہے جو ان کی دلوں میں ہے تو اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اللہ ہی نے ان کے جفر اللہ معاص کو پیداکیا ہے ۔ ۲۵۔ان لوگو ں سے کہا جائیگا:اللہ نے اپنے فی سے فرمایاہے : ﴿ وَلَوْلَا أَنْ ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدْتَ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئًا قَلِيلًا ﴾ (الاسراء :۷۴) ’’اور اگر ہم آپ کو ثابت قدم نہ رکھتے تو قریب تھاکہ آپ انکی طرف کچھ جھک جاتے ‘‘ اور یولف ماکے متعلق کبردی ہے کہ ﴿ وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَهَمَّ بِهَا ﴾ (یوسف :۲۴) ’’چنانچہ اس عورت یوسف کا وقید کیا اور وہ بھی اس کا قصد کر لیتے ‘‘ توہمیں اس تثبیت دیرمان کے متعلق بتاؤ کیاکفار سے اللہ نے ایسا کیا ہے جیساان سے کہا؟اگر کہیں نہیں تو نے تقدیر کا قول چھوڑدیا۔اور اگر ہاں کہیں تو کہاجائیگا: کہ جب کہ آپ تثبیت کی وجہ سے ان کی طرف مثل نہیں ہوئے تو واجب ہوا کہ اگر وہ یہ کفارسے کرتاتووہ جفر سے ثابت رہیے ۔اور چوں کہ کفرسے تفرق کرنے والے نہیں تو اس سے تمہاراقول باطل ہوا کہ اس نے ان کے سا تھ بھی تثبیت سے متعلق وہ کچھ کہا ہے کہ جو نبی کے ساتھ کیا تو وہ کفار کی طرف معائل نہ ہوے ۔ ۲۶۔استثاء [1] سے متعلق ایک مسئلہ ۔ان سے کہا جائے گا :کسی آدمی سے حق طلب |