۲۳۔مہرلگ جانے کے متعلق ایک مسئلہ[1]
ان سے کہا جائے گا کیا اللہ نے فرمایا، نہیں :
﴿ خَتَمَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَعَلَى سَمْعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ﴾ (البقرہ :۷)
’’اللہ نے ان کے دلو ں اور کانوں پر مہر لگادی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑگیاہے ‘‘
اور فرمایاہے:
﴿ فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ وَمَنْ يُرِدْ أَنْ يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا ﴾ (الانعام :۱۲۵)
’’جس شخص کو اللہ ہدایت دیناچاہے اس کا شینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہے اسکے سینے میں اتنی گھٹن پیداکرتاہے ‘‘
پس ہمیں بتاؤ کہ جن کے دلوں اور کانوں پر اللہ نے مہر لگائی ہے کیا تم سکان کرتے ہوکہ ان کو اس نے ہدایت دی ہے اور اس اسلام کے لیے ان کا سینہ کھولاہے اور ان کو گمراہ بھی کیا ہے ؟اگر کہیں ہاں تو ان کا قول قناقض ہو گیا ۔
اور ان سے کہا جائے گا: کہ سینے ایمان کے لیے شروح کیسے ہوں گے جب کہ وہ ضیق اور تنگ ہیں ؟اور وہ تالے جن کے متعلق اللہ نے قبول ہے کہ
﴿ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ﴾}(محمد :۲۴)
’’یاان لوگوں کے دلو ں پر قفل ہیں ‘‘
وہ شرح کے ساتھ تنگی وسعت کے ساتھ اور ہدایت گمراہی کے ساتھ کیسے جمع ہوسکتی ہے ؟
اگر یہ جائز ہے کہ توحید اور توحیدکی ضداوہ اور کفر وایمان اکھے ایک دل میں جمع
|