متفضل کو اس کی گنجائش ہے کہ وہ ایمان پر قدرت نہ دے اور ان کو رساکردے ۔اور یہی ہماراموقف ومذہب ہے ۔ ۷۔ان سے کہاجائے گا:کیااللہ ایسی توفیق پر قادر ہے جو اگر کفار کو تو وہ مومن ہوجائیں ؟اگر کہیں نہیں تو انھوں نے اللہ کی تعمیز ثابت کی تحالی اللہ عن ذلک علواکبیرا اور اگرکہیں ہاں وہ اس پر قادرہے کہ انھیں توفیق دے تو وہ ایمان لے آئیں تو پھرانھوں نے اپنا قول چھوڑدیااور حق کا موقف اپنالیا۔ ۸۔مسئلہ :اگر وہ ﴿ وَمَا اللَّهُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِلْعِبَادِ﴾ (مومن :۳۱) ’’اور اللہ تویہ نہیں چاہتاکہ اپنے بندوں پر ظلم کرے ‘‘ اور فرمایا:﴿ وَمَا اللَّهُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِلْعَالَمِينَ ﴾ (آل عمران:۱۰۸) ’’اور اللہ تعالیٰ جہان والوں پر ظلم کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا‘‘ کے متعلق سوال کریں توان سے کہاجائے گا:اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ ان پر ظلم کا ارادہ نہیں کرتا۔کیوں کہ اللہ نے یہ فرمایاہے کہ وہ ان کے لئے ظلم کاارادہ نہیں کرتا۔ یہ نہیں کہاکہ وہ ان کے بعض کابعض کے لیے ظلم کا ارادہ نہیں کرتا۔پس اس ان پر ظلم کا ارادہ نہیں کیا اگرچہ ان کے بعض کابعض پرظلم کا ارادہ کیا ہے ۔ ۹۔اگر وہ ﴿ مَا تَرَى فِي خَلْقِ الرَّحْمَنِ مِنْ تَفَاوُتٍ ﴾(الملک :۳) ’’تم رحمن کی پیداکردہ چیزؤں میں بے رسطی نہ دیکھوگے۔‘‘ اس آیت کے متعلق سوال کریں تو اس کا جوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا مَا تَرَى فِي خَلْقِ الرَّحْمَنِ مِنْ تَفَاوُتٍ فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرَى مِنْ فُطُورٍ (3) ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ﴾(الملك: ۳،۴) پس اللہ نے یہ مراد لیاہے کہ آسمان میں تم کچھ قطورنہ دیکھوگے ،کیوں کہ اللہ نے آسمان کا ذکرکیاہے کفر کا نہیں ۔اور جب یہ ہمارے اس قول کے مطابق ہے تو پھر وہ باطل ہواگرتم نے کہاہے ۔والحمدللہ رب العلمین ۔ ۱۱۔ان سے مزیدکہاجائے گا:کیاتم ابتداء ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر اللہ کی کوئی ایسی نعمت |