پہچانتے ہو۔جس سے اس نے ابوجھل کی بجائے صرف ابوبکر کوئی ہی خاص کیاہے ؟اگر کہیں :ہاں تو انھوں نے فحش غلطی کی ۔اور اگرہاں کی تو اپنامذہب چھوڑوں کیوں کہ وہ یہ نہیں کہتے ۔کہ اللہ نے ابتداء میں تو منی کو ایسی نعمت سے خاص کیا ہے جس کافروں کو نہیں کیا۔ ۱۲۔مسئلہ :اگر وہ ﴿ وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ﴾ (ص: ۲۷) ’اور ہم نے ارض وسماء اور جوکچھ ان کے درمیان ہے یہ چیزیں فضول ہی پیدانہیں کیں ‘‘؛کے متعلق سوال کریں کہ یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ اللہ نے باطل کو پیدانہیں کہاتواس کا جواب یہ دیاجائے گا کہ اللہ نے اس سے مشرکین کی تکذیب مرادلی ہے جنھوں نے کہاکہ نہ حشرہے نہ نشوراور نہ امادہ تو اللہ نے فرمایا:کہ میں نے یہ اس لیے پیدانہیں کیے کہ میں نہ اپنی اطاعت کرنے والوں کو ثواب دوں گانہ نافرمانی کرنے والے کو سزاجیساکہ کفار نے گمان کیا ہے کہ نہ حشر ہے نہ نشوراورنہ ثواب وعذاب کہاکہادیکھتے نہیں کہ اس نے فرمایاہے ﴿ ذَلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ ﴾ (ص:۲۷)}اور یہ فرماکرمزیدوضاحت کی : ﴿ أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَالْمُفْسِدِينَ فِي الْأَرْضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ كَالْفُجَّارِ﴾(ص:۲۸) ’’کیا ہم انہیں جوایمان لائے ہیں اور نیک عمل کیے ہیں ان کی طرح بنادیں جو زمین میں فساد کرتے ہیں ؟کرتے ہیں ؟ یاہم متقین اور بدکاروں کو یکساں کردیں ؟یعنی وہ ان میں برابری نہیں کرے گاکہ ان سب کا سبیل ایک ہی ہوا!! ۱۳۔مسئلہ :اگر وہ ﴿ مَا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللَّهِ وَمَا أَصَابَكَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَفْسِكَ ﴾ (النساء :۷۹)’’اگر تمہیں کوئی فائدہ پہنچے تو وہ اللہ کی طرف سے ہے اور کوئی مصیبت پہنچے تو وہ تمہارے اپنے اعمال کی بدولت ہے ‘‘کے متعلق سوال کریں تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ نے فرمایاہے ﴿ وَإِنْ تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ﴾ (النساء :۷۸) ۔۔۔۔۔ یعنی اگر ان کوکوئی ہریالی اور خیر پہنچے ﴿ يَقُولُوا هَذِهِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَإِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ ﴾ (النساء :۷۸) ’’تو وہ کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے اور اگر کوئی برائی پہنچے یعنی قحط سالی اور مصائب ۔‘‘ |