ہو پاتا۔‘‘ اورفرمایا: ﴿ فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاءِ الْجَحِيمِ (55) قَالَ تَاللَّهِ إِنْ كِدْتَ لَتُرْدِينِ (56) وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّي لَكُنْتُ مِنَ الْمُحْضَرِينَ﴾(الصافات:۵۵) ’’اس کا اللہ کی قسم تم تومجھے ہلاک کرے کبھی چھوڑتے اور اگر مجھ پر میرے اللہ کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی حاضر کئے ہوئے لوگوں میں ہوتا۔‘‘ یہ کونسافضل ہے جو اس نے مؤمنین سے کیا اگر نہ کرگا تو وہ شیطان کی پیروی کرلیتے ؟اوور اگر وہ نہ کرتے تو ان میں سے کسی کابھی کبھی تزکیہ نہ ہوتا؟اور یہ کونسی نعمت ہے کہ اگر نہ کرتے توان میں سے ہوتے ؟اور کیایہ ایسی چیزہے جو اس نے کفار سے نہیں کی بلکہ مؤمنین سے ہوتے ؟اگر وہ کہیں :ہاں توانھونے اپناقول چھوڑدیااور اللہ عزوجل کیلئے مؤمنین ایسی نعمت پر وفضل کا اثبات کیاجس کی مثل نعمت وفضل اس نے کفار پر نہ کی ۔اور حق بات کے قائل ہوگئے ۔ اگر وہ کہیں کہ اس نے یہ سب کفار سے بھی ایسے ہی کیا ہے جیسے مؤمنین سے تو کہاجائے گا : اللہ نے جب کفار سے بھی یہی کچھ کہا ہے ۔مگروہ زکی نہیں ہوئے ۔بلکہ شیطان کے یہ وقار اورآگ میں محضرہوتوکیایہ جائز ہے کہ وہ مؤمنین سے کہیے :اس نے کفار کے جی ہاتھ پاؤں پیداکیے ہیں اور پھر بھی وہ شیطان کے پیروہیں ۔اگر وہ کہیں:یہ جائز نہیں توکہا جائے گا: اسی طرح وہ بھی جائز نہیں توتم نے کہا ہے ۔ اس ساری بحث سےیہ واضح ہوتاہے کہ اللہ نے مومنین کو ایسی نعمت و توفیق سےمختص کیا ہے جو اس نے کافروں کو نہیں دی۔ مومنوں پر فضل کیا ہے ۔ |