گے ؟اگر وہ کہیں ہاں تو پھرکہاجائے گا: جب اللہ یہ کرے تو وہ ہدایت یافتہ ہوں گے تو اس کا تم نے انکارکیوں کیا اگر وہ کافر وں کا کفر کریں تو وہ کافر ہوں ۔یہ بات ان کے قول کی مذمت کرتی ہے ۔ کیوں کہ ان کا گمان ہے کہ اللہ کافر کا کفر نہیں کرتا ۔ (ب)ان سے جب یہ ہی کہاجائے گا کہ اگر اللہ ان کوہدایت دے دیتا تو وہ چاہتا تو ہدایت پر ان کا ثبوت کس جہت والاہوتا تھا؟اگر وہ محسن علی وجہ الاجآء ہوناتھاان کولیاجائے گا۔ وہ ان کو علی وجہ الالجاء ہدایت دے تو کہا جو اعمال وہ کریں گے وہ انھیں نفع دیں گے ؟ وہ ہاں ہی کہیں گے ۔اس پر انہیں کہا جائے گا: اس نے خبر دی ہے کہ اگر جہنم کو بھردینے سے متعلق اس کا قول ثابت نہ ہوتا تو وہ انہیں ہدایت دے دیتا اور اگر وہ انھیں ایمان پر مجبور کردتے تو یہ بات انہیں نفع نہ دیتی اور نہ ہی ان سے عذاب ثالتی ۔جیساکہ فرعون کو غرق والی دیتے وقت اس کے قول نے نفع نہیں دیا۔ پس تمہاراقول کچھ معنی نہیں رکھتا۔کیوں کہ اگر قول ثابت نہ ہوتا تو یہ نفس ہدایت دے دیاجاتا ۔مگر اس ہدایت جو تم نے کی ہے عذاب کو ٹالتی پس ۔ ج۔ان لوگو ں سے کہا جائے گا: اللہ نے فرمایا ﴿ وَلَوْ بَسَطَ اللَّهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهِ لَبَغَوْا فِي الْأَرْضِ ﴾ (الشوریٰ :۲۷) ’’اور اگراللہ اپنے بندوں کو وافررزق عطاکردیتا تو یہ زمین میں آتشی اوردہم مچادیتے اور فرمایا: ﴿ وَلَوْلَا أَنْ يَكُونَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً لَجَعَلْنَا لِمَنْ يَكْفُرُ بِالرَّحْمَنِ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفًا مِنْ فِضَّةٍ وَمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُونَ ﴾(الزخرف: ۳۳) ’’اور اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تمام لوگ ایک دین (کفر )کی طرف مائل ہوں تو تم رحمن کے |