عزوجل اطاعت کا ارادہ کرتاہے پھرہی مطیع نہیں ،اسی طرح وہ سفایت کا ارادہ کرتاہے کلمہ سفیہ نہیں ۔ ۱۹۔ان سے کہاجائے گا:اللہ عزوجل نے فرمایا: ﴿ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلُوا ﴾ (البقرہ:۲۵۳) ’’اللہ نے خبر دی ہے کہ وہ نہ لڑیں تووہ نہ لڑتے ‘‘۔فرمایا: ﴿ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ﴾}(البقرہ :۲۵۳) ’’’’لیکن اللہ وہ کرتاہے جس کا وہ ارادہ کرے ‘‘ یعنی قتال کا ارادہ ۔پس جب قتال ہواتواس نے وہ چاہا(اسی لیے ہوا)جیساکہ جب اللہ نے فرمایا: ﴿ وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ ﴾(الانعام :۲۸) ’’اور اگر انہیں دوبارہ دنیامیں بھیجاجائے تو پھروہی کریں گے جس سے انہیں منع کیا گیاتھا۔ تو یہ واجب ہواکہ اگر دنیا کی طرف لوٹناہوتاتووہ کفر کی طرف پھرلوٹ جاتے۔مگرجب اس نے دنیاکی طرف لوٹایانہیں تو وہ لوٹے ہی نہیں ۔اسی طرح جب اگراللہ چاہتاکہ وہ نہ لڑیں تووہ لڑتے مگرجب وہ لڑے تو اس کا مطلب ہے اس نے چلایا ہے کہ وہ لڑیں ۔ ۲۰۔مسئلہ ::(ألف)ان سے کہاجائے گا:اللہ نے فرمایا: ﴿ وَلَوْ شِئْنَا لَآتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَاهَا وَلَكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ﴾ (السجدۃ:۱۳) ’’اور اگریہ چاہے تو(پہلے ہی )یہ شخص کو ہدایت دے دیتا لیکن میری بات پوری ہوکر ہی کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا ‘‘ٍ توجب یہ قول ثابت ہوچکاہے تو اس کا مطلب کہ اس نے یہ پس جاناکہ ہر نفس کو ہدایت دی جائے ۔کیوں کہ اس نے ہدایت اس قول کا سبب نہیں دیاجوکفار کی تعذیب سے متعلق ثابت ہوچکا ہے ۔اور جب اس نے یہ ارادہ نہیں کیا تو (اس کا مطلب ہے )کہ اس نے ان کی گمراہی چاہی ہے ۔ اگر وہ کیسی :اس کا معنی ہے کہ اگر ہم چاہئے تو ان کی ہدایت پر مجبورکردیتے ۔ توکہاجائے گا :جب وہ ان کو مجبورکرتے ہے وہ ہدایت والے ہوں |