ارادہ کرے کہ اطاعت کے خلاف قبیح کا بندوں سے صادرہو ،لیکن اس سے اس کا خود سفیہ ہو ناواجب نہ آئے ۔ ۱۵۔ایک اور دلیل ۔ان سے کیاق جائے گا:جو آدمی ہم میں سے مسلمانوں کا جرم دیکھتاہے ۔کیا وہ سفیدنہیں ہوتا؟اللہ ہی نہ ہو ان کے جرم دیکھتاہے مگر سفیدکی طرف منسوب نہیں کیا جاتا۔منع کے سواان کے لیے کچھ جارہ نہ ہوگا۔اس پر انھیں کیا جائے گا:اس کا یہ انکار کیوں کہ ہم میں سے جو سفایت کا ارادہ کرے وہ تو سفیہ ہواور اللہ سفہاء سے سفایت کا ارادہ کرے مگراس کی طرف اس کو منسوب نہ کیا جائے۔ ۱۶۔ایک دلیل اور ملاحظہ کریں ۔ان لوگوں کہاجائے گا:ہم میں کوئی سفیہ جب ہوتاہے جب وہ سفایت کا ارادہ کرے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے سفایت سے منع کیا گیاہے اور اپنے سے بلند کی شریعت کے تحت ہے۔اس کے لئے کچھ حدودورسوم ہی پس جب اس نے ممنوع کام کیا تو سفیہ ہوا ۔جب اللہ رب العالمین جل مناؤہ تقدست اسماؤہ تو کسی شریعت کے تحت نہیں اس سے کوئی بلند ہے کہ جواس پر حدوردرسوم لاگوکرے ،کوئی حکم دے یا منع کرے ایاکسی چیز کو مباح کرے ۔اس لیے جب وہ کسی ایسی چیز کا ارادہ کرے تو اس سے یہ واجب نہیں ٹھہرتا کہ اس کو سفایت کی طرف منسوب کیا جائے ۔ ۱۷۔ان سے کہاجائے گا؛ ہم میں سے جو کوئی اپنے غلاموں اور لونڈیوں کہ نہوت میرکردے کہ آپس میں زناکریں حالاں کہ وہ میں تفریق سے عاجز ہی نہ ہو تو کیاایساآدمی سفیہ نہ ہوگا ؛ اللہ عزوجل نے اپنے بندوں اور لونڈیوں سے تخلیہ کرلیا ہے ۔ وہ ایک دوسرے سے کرں ھی کرتے ہیں جب کہ اللہ تفریق پر قادر ہے۔اس کے باوجود وہ سفیہ نہیں اس طرح ہم میں سے جو اطاعت کا ارادہ کرے وہ مطیع ہوتاہے اور جو سفایت کا ارادہ وہ سفیہ ہوتا ہے جب کہ اللہ عزوجل سفایت کا ارادہ کرتا ہے یہ ہی وہ سفیہ نہیں ۔ ۱۸۔ایک اور دلیل دیکھیں : ان سے کہاجائے گا : ہم میں سے جو اللہ کی اطاعت کا ارادہ کرے وہ مطیع ہو تاہے ۔اور جو سفایت کا ارادہ کرے وہ سفیہ ہوتاہے جب کہ اللہ |