گے جب یہ بات ثابت ہے کہ سب کچھ اس نے پیدا کیا ہے تو یہ بھی ثابت ہوا کہ وہ اس کا ارادہ کرنے والا ہے کیو نکہ اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ ایسی چیز پیدا کرے جس کا ارادہ کرنے والا نہیں ۔ ۱:ان سے کہاجائے گا؛یہ جائز نہیں کہ اللہ کی سلطنت میں اکتساب عبادت وہ کچھ ہوجس کا وہ ارادہ نہیں کرتا۔جس طرح یہ جائز نہیں کہ اللہ تعالیٰ کوئی ایسا کام کرے جس کا ارادہ نہ کرے کیونکہ اس کے فعل سے ایسی چیز واقع ہو جس کو وہ نہیں جاتنا تو اس میں نقصان کا اثبات ہے ۔اور اسی طر ح بندوں کی طرف سے ارادہ جس کو وہ نہیں جانتا پس اسی طرح جائز نہیں کہ بندوں سے وہ واقع ہو جس کا وہ ارادہ نہیں کرتا کیونہ یہ واجب کرتی ہیں کہ (ألف)یاتویہ سھواور غفلت سے وقوع پزیرہوا۔ (ب)یاتقصیروضعف سے یہ واقع ہوا۔اسی طرح اگر معاصی جس کاہونے اللہ نہیں چاہتا۔وقوع پذیرہوتووہ چیزوقوع پذیرہوتی جس کا ہونااللہ نے نہ چاہا۔اور اس سے یہ واجب ٹھہرتاہے کہ معاصی اللہ چاہے نہ چاہے ہوکر رہتے ہیں ۔اور یہ صفت ضعف ہے تو تعالیٰ اللّٰہ عن ذلک علواکبیرا۔تحقیق ہم نے وضاحت کردی ہے بے شک اللہ تعالیٰ ہمیشہ اس حقیقت کا ارادہ کرنے والا ہے جس پر اس کا علم ہے۔ ۱۲:ان سے کہا جائے گا کہ جب اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ کفر ہو کررہے گا اور وہ ارادہ کرے کہ نہ ہو تو لازم آئے گا کہ اس نے اپنے علم کے خلاف جانا ہے۔جب یہ جائز نہیں تو اللہ تعالیٰ کے پاس وہی علم ہے جو اس نے جانا ہے۔ ۱۳:ان سے کہاجائے گا: تم نے اس کانکار کیوں کیا کہ اللہ اس کفر کا ارادہ کرے جس کے ہونے کو اس نے جان رکھاہے ۔اوروہ قبیح ،فاسد تناقص اور ایمان کے خلاف ہو |