رادہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے سے وہ عاجزہے ۔ مسئلہ :کیایہ بات نہیں کہ جس نے یہ گمان کیا کہ اللہ نے وہ کیا جو وہ خود ہی نہیں جانتاتو اس نے اللہ سبحانہ کو اس جہلکی طرف منصوب کردیاجس کا وہ لائق نہیں ۔ہاں کیے بغیران کے لیے چارہ نہ ہوگا۔ اس پر انھیں کہاجائے گا۔اس طرح جس نے یہ گمان کیا کہ اللہ کے کسی بندے نے وہ کیاجس کا اللہ نے اس سے ارادہ نہ کیا تھااس سے یہ لازم آیاکہ اللہ اپنے ارادہ کے بلوغ سے سھوتقصیر سے متصف ہے جب وہ اس پر ہاں کہیں گے توکہاجائے گا:اس طرح جویہ گمان کرتاہے کہ بندے وہ کچھ کرتے ہیں جواللہ نے وارث اس پر یہ لازم آتاہے کہ وہ اللہ کو جھل کھر۔۔۔منسوب کرے ۔ ہا ں کے مثیرات کے لئے چارہ نہ ہوگا۔ اس پر انہیں کہاجائے گا۔اسی طرح جب کسی فعل سے اللہ کا فعل ہو اور وہ اس کا ارادہ نہ کرتاہواور اس کے ہونے سے سہووتقصیر واجب آتی ہو نہیں اس طرح جب اس کے غیر سے وہ کچھ ہو جس وہ ارادہ نہیں کرتاتو اس سے سہو اور تقصیر لازم آتی ہے ۔اس سے یا اس کے غیر سے اس کے صدورسے کچھ فرق نہیں آتا۔ اور ان سے کہاجائے گا؛اللہ کی سلطنت میں جب وہ کچھ ہوتاہے جس کا وہ ارادہ نہیں کرتااور اس کو جانناہوتاہے ۔اور اس سے اس چیزکے بلوغ سے تقصیر وضعف نہیں پہنچتا تواس کا انکار کیوں کہ اس کی سلطنت میں وہ کچھ ہوتا ہے جو وہ جانتانہیں اوراس کونقصان کا لحاظ نہ ہو ؟اگر یہ جائز نہیں تو وہ بھی جائزنہیں جو تم نے کہاہے ۔ اگرکوئی کہے تم نے یہ کیوں کہاکہ اللہ ہرہونے والی چیزکے ہونے کا ارادہ کرنے والاہے اور ہر نہ ہونے والی چیزکے نہ ہونے کاارادہ کرنے والاہے ؟ تواس کو کہاجائے گا:اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ ہی نے کفر اور گناہ کو پیدا کیا ہے اس پر دلیل واضح ہے او رہم اس کو عنقریب اپنی اس کتاب میں تفصیل سے بیان کریں |