Maktaba Wahhabi

133 - 184
والے کے لیے جائز ہے کہ وہ ذات جو وقوع پذیر چیزوں کو نہیں جانتی اس سے زیادہ علم کے لائق ہے جو اس سب کو جانتی ہے جو وقوع پذیر ہوتا ہے۔ (ب)اگر وہ اس مکابرہ سے رجوع کر لیں اور کہیں کہ وہ ذات کہ جب وہ کسی امر کا ارادہ کرے وہ ہو جاتا ہے اور جب ارادہ نہ کرے تو نہیں ہوتا ،وہ صفت اقتدار کے زیادہ لائق ہے۔تو اس سے ان کے مذھب کے مطابق یہ لازم آئے گا کہ ابلیس اللہ کی نسبت اقتدار کا زیادہ لائق ہے ۔کیوں کہ ابلیس نے جو ارادہ کیا اس میں سے اکثر ہو گیا ۔اور اکثر جو ہوا وہ ابلیس کا مراد تھا۔ ان سے کہا جائے گا: وہ ذات جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرے تو ہو جائے اور ارادہ نہ کرے تو نہ ہواس صفت اقتدار کی زیادہ لائق ہے تو اس سے تمھیں یہ لازم آتا ہے کہ جب کسی امر کا ارادہ کرے تو وہ ہو جائے اور جب ارادہ نہ کرے تو نہ ہو۔کیوں کہ وہ صفت اقتدار کا زیادہ لائق ہے۔ ان لوگوں سے کہا جائے گا:صفت الوہیت و سلطان کا زیادہ لائق کون ہے؟ (الف)کیا وہ ذات کہ جو کچھ ہوتا ہے اس کو وہ جانتی ہے اور اس کے علم سے کچھ بھی غائب نہیں ہوتا۔اور غائب ہونا اس پر جائز بھی نہیں ۔ (ب)یا وہ ذات کہ جو وقوع پذیر ہونے والی تمام باتوں کو نہیں جانتی اور اس کے علم سے اکثر چیز میں مخفی رہتی ہیں ؟ اگر وہ کہیں :وہ ذات جس کے علم سے کچھ بھی مخفی نہیں اور جو بھی ہوتا ہے اس کو جانتی ہے وہ صفت الوہیت کی زیادہ لائق ہے تو کہا جائے گا:اسی طرح وہ ذات جو جس چیز کا بھی ارادہ کرے وہ ہو جائے اور جس کا ارادہ نہ کرے نہ ہو اور اس کے ارادہ سے کوئی چیز بھی باہر نہ ہو صفت الوہیت کی زیادہ حق دار ہے۔جیسا کہ تم نے صفت علم کے متعلق کہا ہے۔ (ب)اور جب وہ یہ کہیں گے تو انھوں نے اپنا قول چھوڑ دیا اور رجوع کر لیا اور اللہ کو ہر ہونے والی چیز کا مرید ثابت کر دیا۔
Flag Counter