Maktaba Wahhabi

127 - 184
الف:اسی طرح علم بھی ثابت کرو کیونکہ اس نے فرمایا ہے: ﴿ أَنْزَلَهُ بِعِلْمِهِ ﴾(النساء:۱۶۶)اور فرمایا: ﴿ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنْثَى وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ﴾ (فاطر:۱۱)جو بھی مادہ حاملہ ہوتی ہے یا بچہ جنتی ہے تو اللہ کو اس کا علم ہوتا ہے۔ ب:اور اس فرمان کی وجہ سے قوت بھی ثابت کرو ﴿ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ﴾(فصلت:۱۵)’’کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے وہ ان سے زیادہ طاقت ور ہے ‘‘اگر وہ کہیں کہ ہم نے اس کو عالم اس لیے کہا ہے کیونکہ اس جہاں کو اس نے بنایا ہے کہ اس میں حکمت کے آثار اور تدبیر کے اسباب ہیں تو کہا جائے گا:یہ کیوں نہیں کہتے کہ جہان میں حکم و تدبیر کے آثار ظاہر ہونے کی وجہ سے اللہ کا علم بھی ہے۔کیونکہ حکمت (الف)اسی علم ہی سے ظاہر ہو سکتی ہے۔جیسا کہ حکمت عالم ہی سے ظاہر ہوتی ہے۔(ب)اسی طرح غیر ذی قوۃ سے بھی ظاہر نہیں ہو سکتی۔(ج)اورغیر قادر سے بھی نہیں ۔ ۱۱: ان سے کہا جائے گا:جہالت کی بدولت جو تم نے اس کے علم کی نفی کی ہے تو اسماء کی کیوں نہیں کی؟اگر کہیں کہ اسماء کی نفی کیسے کریں جبکہ اسماء قرآن میں ہیں تو کہا جائے گا:علم اور قدرت کی بھی نفی کرو کیوں کہ وہ بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی کتاب میں ذکر کیے ہیں ۔ ۱۲: ان سے کہا جائے گا : اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو شرائع،احکام ،حلال وحرام سکھایا۔اور یہ جائز نہیں کہ وہ ایسی چیز یں سکھلائے جو خود جانتا۔تعالیٰ اللّٰہ عن قول الجہمیہ علوا کبیرا۔ ۱۳: ان سے کہا جائے گا :کیا جب اللہ اور نبی کفار پر لعنت کرتے ہیں تو اس کا ایک معنی ہوتا ہے ۔اسی سے وہ کہیں گے کہ ہاں ۔پھر ان سے کہا جائے گا:اس کا انکار کیوں کہ اللہ نے اپنے نبی کو جب ایک چیز سکھائی اور انھوں نے جان لی تو اللہ تعالیٰ نے بھی جان لی۔اور جب ہم نے اس کو کفار پر غضب والا ثابت کیا تو غضب کے اثبات سے کوئی چارہ نہ ہوا۔اسی
Flag Counter