Maktaba Wahhabi

100 - 184
اخذ کیا ہے ۔اللہ نے فرمایا:﴿ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ ﴾ (آل عمران:۷۷)اللہ ایسے لوگوں سے نہ کلام کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا۔کلام اللہ اور نظر کا ایک ہی حکم ہے یعنی دونوں غیر مخلوق ہیں ۔[1] ۹: حسین بن عبدالاول از محمد بن حسن بن ابویزید ھمدانی از عمرو بن قیس ملائی از عطیہ از ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(فضل کلام اللّٰہ عزوجل علی سائر الکلام کفضل اللّٰہ علی خلقہ) [2]اللہ کے کلام کی فضیلت تمام کلاموں پر اللہ کی مخلوق پر فضیلت کی مانند ہے۔ یہ حدیث ثابت کرتی ہے کہ قرآن کلام اللہ ہے اور جو کلام اللہ ہے وہ اللہ کی مخلوق نہیں ۔اللہ نے قرآن میں یہ کہہ کر بیان کردیا ہے قرآن اس کا کلام ہے۔ فرمایا :﴿ حَتَّى يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ﴾ (التوبۃ:۶)قرآن کریم میں کئی جگہ یہ دلالت موجود ہے۔ایک جگہ فرمایا کہ اس نے موسی علیہ السلام سے اچھی طرح کلام کیا ۔ ۱۰: وکیع از اعمش از خیثمہ از عدی بن حاتم روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مامنکم من احد الا سیکلمہ ربہ لیس بینہ وبینہ ترجمان) [3]تم میں سے کوئی بھی نہیں مگر اللہ اس سے کلام کرے گا۔اور بندے اور اللہ کے درمیان کوئی ترجمان بھی نہ ہوگا۔ ۱۱: اس بات کی وضاحت کرنے والی چیزوں میں سے کہ اللہ متکلم ہے ایک وہ روایت بھی ہے جس کو عفان از حماد بن سلمہ از اشعث حدانی از شھر بن حوشب بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے کلام کی تمام قسم کے کلاموں پر ایسے ہی فضیلت ہے جیسے اللہ کو اس کی مخلوق پر ۔[4] ۱۲: یعلی بن منھال سعدی از اسحاق بن سلیمان رازی از جراح بن ضحاک کندی
Flag Counter