Maktaba Wahhabi

93 - 104
((اَلصَّوْمُ یَوْمَ تَصُوْمُوْنَ وَالْفِطْرُیَوْمَ تُفْطِرُوْنَ وَالْاَضْحیٰ یَوْمَ تُضَحُّوْنَ)) [1] ’’روزے کا دن وہی ہے جس دن تم سب لوگ روزہ رکھو اور عید کا دن وہی ہے جس دن تم سب لوگ عید کرو اور عید الاضحی وقربانی کا دن و ہی ہے جس دن تم سب قربانی کرو۔‘‘ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اگر کبھی پہلا روزہ کسی وجہ سے نہ رکھا جاسکا ہو اوراٹھائیس روزے پورے ہونے پر ہلالِ عید نظر آجائے جیسا کہ پچھلے سالوں میں ایک مرتبہ ان عرب ممالک(خلیجی ریاستوں اور سعودی عرب) میں ایسا ہوگیا تھا تو ایسے میں تمام مسلمانوں کے ساتھ مل کر عید کرلینی چاہیئے بلا وجہ مسلمانوں کی عید کے دن انتیسویں روزے کے لیے بضد نہیں ہونا چاہیئے البتہ چونکہ یہ متفق علیہ بات ہے کہ کوئی عربی مہینہ انتیس دنوں سے کم نہیں ہوسکتا لہٰذا عید کے بعد سب کو ایک روزہ قضاء ضرور رکھ لینا چاہیئے تاکہ تلافی ٔ مافات ہوجائے اور مسلمانوں کی عید کی اجتماعی خوشیوں میں شرکت بھی ہوجائے اور چاند چونکہ نظر آگیا ہے لہٰذا صحیحین وسنن میں وارد حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : ((صُوْمُوْالِرُؤْیَتِہٖ وَاَفْطِرُوْالِرُؤْیَتِہٖ))[2] پر بھی عمل ہوجائیگا۔[3] اس سلسلہ میں اُس سال متعدد کبار علماء کے فتاویٰ بھی صادر ہوئے تھے جن میں یہی بات بیان کی گئی تھی۔[4]
Flag Counter