Maktaba Wahhabi

91 - 104
لہٰذا یہ تو قابلِ حجت نہ ہوا۔اور امام شوکانی رحمہ اللہ نے انکی تائید میں جو اندازِ استدلال اختیار فرمایا ہے اسکی تفصیل نیل الاوطار میں دیکھی جاسکتی ہے۔[1]اب رہے وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ رمضان وعید ہردو کے اثباتِ ہلال کے لیے دو گواہ ضروری ہیں انکا استدلال نسائی ودارقطنی اور مسند احمد میں حضرت عبدالرحمن بن زید بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے ہے جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((۔۔فَاِنْ شَھِدَ شَاھِدَانِ فَصُوْمُوْا وَاَفْطِرُوْا)) اورمسند احمد میں شَاھِدَانِ کے بعد مُسْلِمَانِ بھی ہے اور دارقطنی میں ذَوَا عَدْلٍ ہے۔[2] ’’اگر دو گواہ جو مسلمان ہوں اور عادل ہوں،وہ گواہی دے دیں کہ انہوں نے چاند دیکھا ہے تو انکی گواہی پر روزہ رکھو اور افطار(عید)کرو۔‘‘ اس حدیث کی تائید ابوداؤد ودارقطنی کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں امیرِ مکّہ حارث بن حاطب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ((عَھِدَاِلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنْ نُنْسِکَ لِلرُّؤْیَۃِ فَاِنْ لَّمْ نَرَہُ وَشَھِدَ شَاھِدَا عَدْلٍ نَسَکْنَا بِشَھَادَ تِھِمَا)) [3] ’’ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے کہ ہم رؤیتِ ہلال پر عمل کریں اور اگر چاند نہ دیکھ پائیں اور دو عادل شاہد گواہی دے دیں تو اس پر عمل کرلیں۔‘‘ ان احادیث میں رمضان وعید ہر دو کے اثبات کے لیے دو گواہ مذکور ہیں لیکن رمضان کے سلسلہ میں چونکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور دیگر صحابہ کی روایات میں ہے کہ ایک ہی گواہ کی
Flag Counter