Maktaba Wahhabi

73 - 104
ماہِ رمضان کوصرف رمضان کہنا: ہمارے بعض جماعتی پرچوں میں ایک بات بڑے تسلسل کے ساتھ کہی جارہی ہے کہ ماہِ رمضان المبارک کو صرف’’رمضان‘‘ نہیں کہنا چاہیئے بلکہ’’شھرُ رمضان‘‘ یعنی شھر کی اضافت کے ساتھ مرکّب کرکے کہنا چاہیئے جسے آپ اردو میں ’’ماہِ رمضان‘‘ کی ترکیب سے کہہ لیں اور صرف رمضان اس لیے نہیں کہنا چاہیئے کہ ’’رمضان‘‘ اللہ کے اسمائِ گرامی میں سے ایک اسم(نام) ہے اور وہ حدیث بھی ذکر کی جاتی ہے جو ’’رمضان‘‘ کے اسمِ الٰہی ہونے پر دلالت کرتی ہے۔(مجلہ جامعہ ابراہیمیہ،سیالکوٹ) لہٰذا آئیے اس حدیث کی استنادی حیثیت کا جائزہ لیں کہ محدّثین ِ کرام کے نزدیک اسکی کیا پوزیشن ہے؟ چنانچہ ابن عدی نے الکامل میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاًروایت بیان کی ہے جس میں ہے: ((لَا تَقُوْلُوْا رَمَضَانَ،فَاِنَّ رَمَضَانَ اِسْمٌ مِنْ اَسْمَائِ اللّٰہِ،وَلٰکِنْ قُوْلُوْا:شَھْرَ رَمَضَانَ)) ’’رمضان نہ کہو،کیونکہ رمضان اسمائِ الٰہی میں سے ایک نام ہے۔بلکہ شھرِ رمضان (ماہِ رمضان) کہو۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری میں اور امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ ابن عدی نے الکامل میں اس حدیث کی تخریج کی ہے اور اسکے ایک راوی ابومعشر کی وجہ سے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے اور بقول امام بیہقی یہ حدیث اما م مجاہد اور حسن بصری کے دوطُرق سے بھی مروی ہے لیکن وہ دونوں طُرق بھی ضعیف ہیں۔اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کے ضُعف کی طرف اشارہ کرنے کیلئے اپنی صحیح میں ایک باب ہی ایسا قائم کیا ہے جس سے رمضان کورمضان کہنے کے جواز کا پتہ چلے اور وہ ہے:
Flag Counter