Maktaba Wahhabi

42 - 104
ایک رات کی عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینے(تراسی سال اور چار ماہ) کی عبادت کے ثواب سے زیادہ ہے۔ اس رات کی تلاش اور اسمیں عبادت کرکے ہزار ماہ سے زیادہ اجر وثواب حاصل کرنے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’اعتکاف‘‘کیا اور اپنی امت کے لیے اسے مشروعیت کا درجہ بخشاجسکے بارے میں یہاں ہم صرف یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ رات چونکہ رمضانِ شریف کے آخری عشرہ(دس دنوں ) میں سے ایک ہے،لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس رات نہ صرف یہ کہ خودعبادت کیلئے کمر بستہ ہوجاتے بلکہ اپنے اہلِ خانہ کو بھی اسکی ترغیب دلاتے اور جگاتے تاکہ وہ بھی اس سعادت کوسمیٹ سکیں۔چنانچہ صحیح بخاری ومسلم،ابوداؤد ونسائی اور ابن ماجہ میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ،شَدَّمِئْزَرَہٗ وَاَحْیَا لَیْلَہٗ وَاَیْقَظَ اَھْلَہٗ)) [1] ’’جب رمضان المبارک کا آخری عشرہ داخل ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کمر بستہ اور چاک وچوبند ہوجاتے اور شب زندہ داری(قیام اللیل) فرماتے اور اپنے اہلِ خانہ کو بھی جگالیتے تھے۔‘‘ جبکہ صحیح مسلم وترمذی اور مسند احمد میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَجْتَھِدُ فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مَالَا یَجْتَھِدُ فِیْ غَیْرِہٖ))[2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم عبادتِ الٰہی میں جتنی محنت(رمضان المبارک کے) آخری عشرہ میں کیا کرتے تھے،اتنی دوسرے ایام میں سے کسی میں نہیں کیا کرتے تھے۔‘‘
Flag Counter