Maktaba Wahhabi

30 - 104
واقعی جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں،اور شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے۔اور یہ سب اس ماہِ مبارک کی عظمت وحرمت کیلئے ہے اور شیطانوں کو اس لیے قید وبند میں ڈال دیا جاتا ہے تا کہ وہ(روزہ دار) مؤمنوں مسلمانوں کو ورغلا وبہکانہ سکیں اور انہیں کوئی دینی ایذاء نہ پہنچا سکیں۔اور اس حقیقی معنیٰ کی طرح ہی الفاظِ حدیث کامجازی مفہوم بھی مراد ہوسکتا ہے کہ ان میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کثرتِ ثواب ، عفووکرم اور شیاطین کے بہت کم بہکانے کی طرف اشارہ ہے۔‘‘ جبکہمعروف مفسّر ومحدّث امام قرطبی ؒ رمضان المبارک میں شیطانوں کے پابندِ سلاسل اور پابجولاں کیے جانے یعنی بیڑیاں پہنائے جانے کا معنیٰ بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں : ’’وہ ایسے روزہ داروں سے بند کردئیے جاتے ہیں جو روزے کی شرائط اور اسکے آداب کاپوراپورا خیال رکھتے ہیں اور مقصد یہ ہوتاہے کہ اس ماہ میں شرِّ شیطان کا وقوع کم سے کم ہو۔اور یہ بات محسوس بھی کی جاسکتی ہے کہ اس ماہِ مبارک میں واقعی دوسرے مہینوں کی نسبت شرّ کا وقوع بہت کم ہوتا ہے۔اور شیاطین کو بند کردئیے جانے سے یہ بھی لازم نہیں آتا کہ شرّ ومعصیت یا نافرمانی قطعاً وقوع پذیر ہی نہ ہو،کیونکہ نافرمانیوں کے واقع ہونے کے اسباب شیطانوں کے علاوہ بعض دوسرے بھی ہیں،جیسے نفوسِ خبیثہ،عاداتِ قبیحہ اور شیاطینِ انس وغیرہ ہیں۔‘‘ امام ابن العربی رحمہ اللہ نے بھی اِسی سے ملتا جلتا مفہوم بیان کرنے کے بعد لکھا ہے کہ یہاں حقیقی ومجازی دونوں معنے ہی مراد ہوسکتے ہیں۔اور دونوں میں ہی کوئی منافات واختلاف
Flag Counter