Maktaba Wahhabi

23 - 104
((اَلصِّیَامُ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ)) [1] ’’روزہ خاص میرے لیے ہے اور اسکا اجر بھی میں ہی عطا کروں گا۔‘‘ یہ روزہ دار کیلئے کتنا بڑا منصب اور اعزاز ہے ۔ صحیح بخاری ومسلم ،سنن اربعہ اورمسند احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَاناً وَّاِحْتِسَاباً غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ)) [2] ’’جس نے اللہ تعالیٰ (اور روزے کی فرضیت)پر ایمان رکھتے ہوئے اور خالص رضائے الٰہی کی خاطر رمضان ِ شریف کے روزے رکھے، اسکے سابقہ تمام گناہ معاف ہوگئے۔‘‘ جبکہ سنن نسائی ومسند احمد اور حلیۃ الاولیاء ابو نعیم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور مسند احمد میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ارشاد ِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَاناً وَّ اِحْتِسَاباً غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ وَمَاتَاَخَّرَ )) [3] ’’جس نے اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اسی کی رضا جوئی کیلئے رمضان المبارک کے روزے رکھے اسکے سابقہ اور آئندہ تمام گناہ معاف کر دیئے گئے۔‘‘ اندازہ فرمائیں کہ بندۂ مؤمن کو بھلا اور کیا چاہیئے؟
Flag Counter