کہ حرام اگر ایک آدمی کےذمہ پرہواور وہ چیز عین حرام بھی نہ ہو اورپھر دوسرے شخص کےذمہ می جائز طریقے سے چلی جائے تو حرمت دوسرے شخص تک منتقل نہیں ہوگی اوریہ واضح ہےکہ آپ لوگوں کویہ مال ایک جائز سبب( یعنی وراثت) کی بناپر ملا ہے۔
یہاں تک تواس کےجائز ہونے کا حکم تھالیکن افضل یہ ہوگاکہ سود والی رقم فقراء اورمساکین پرخرچ کردی جائے اور سودی کھاتے سے اس رقم کونکال لیا جائے اورجہاں تک وراثت کی تقسیم کاتعلق ہےتوترکے کادو تہائی ساتوں بہنوں میں تقسیم ہوگا اور باقی ایک تہائی اخیافی بھائیوں اوربہنوں میں اس طرح تقسیم ہوگا کہ مرد کوعورت سےدوگنا حصہ ملے گا لیکن اگر صرف مرد ہوں یا صرف عورتیں ہوں توان میں برابربرابر حصہ تقسیم ہوگا۔
خریداری پرانعامی سکیم رکھنا
سوال:عموماً سپرمارکیٹس کی جانب سے خریداری کرنے پرکچھ پوائنٹس دیے جاتےہیں، مقررہ پوائنٹس کی وصولی پرخریداری کوپانچ یا دس پونڈ کاواؤ چردیا جاتا ہے توکیا شرعاً یہ جائز ہے؟(قاری عبدالسمیع، برمنگھم)
جواب: یہ صورتحال بالکل ایسی ہی ہے جیسے کوئی دکان داریہ کہےکہ تم میری دکان سے دوچیزیں خریدوگے توایک مزید مفت ملےگی اوراس سے مقصود لوگوں کودکان سے خریدنے پرابھارنا ہوتاہے۔آپ نےجوصورت لکھی ہے اس میں بجائے اس کے کہ ایک چیز مزید مفت دی جائے،ایک واؤ چردیا جاتاہےجس سےآپ ایک یا مزید اشیاء خرید سکتےہیں۔ اس معاملے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔
|