Maktaba Wahhabi

232 - 246
آیت ﴿لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ﴾ اورمرتد کوقتل کرنے کےحکم کےمابین تعارض کاحل لندن سےابوعبداللہ بذریعہ ای میل مندرجہ ذیل سوالات کےجوابات چاہتےہیں۔ جو افادہ عامہ کی خاطر زیب قرطاس ہیں۔ سوال : ایک طرف توقرآن میں ﴿الا اكراه فى الدين﴾ (دین میں جبر نہیں)[1] کہا گیا اوردوسری طرف مرتد کےلیےقتل کی سزا تجویز کی گئی ہے، کیا دونوں میں تعارض نہیں؟ جواب: جبر نہ کرنےکاتعلق دین میں داخل ہونےسے ہےاورسزا کاتعلق دین سےخارج ہونےسےہے۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہےکہ کسی بھی شخص کوجبراً مسلمان نہیں بنایا جاسکتا لیکن اسلام میں داخل ہونا ایک فوج میں منسلک ہونے کےمترادف ہے۔جس طرح ایک فوجی کی زندگی قواعد اورڈسپلن کی پابندہوتی ہےاُسی طرح ایک مسلمان کی نہ صرف روز مرہ زندگی بلکہ تمام لائف سٹائل کچھ ضوابط اورقوانین سےگھرا ہوتاہے اورجس طرح فوج میں داخل ہونےوالے سپاہی سےملک سےوفاداری کاعہد لیا جاتا ہے اُسی طرح کلمہ توحید پڑھ کر مسلمان ہونےوالا شخص بھی اللہ سےایک عہد کرتاہے جس کی پاسداری اس پرلازم ہے۔اور جیسے ایک فوجی اگراپنے کمانڈرکی حکم عدولی کرتا ہےتواس کاکورٹ مارشل کیا جاتاہے، اسی طرح ایک مسلم اگر اس دین کوچھوڑ کرکوئی دوسرا دین اختبار کرتاہے تواس کابھی محاکمہ کیا جاتاہے۔ اسے مناسب وقت دیا جاتا ہےکہ وہ اپنے فیصلے پرنظرثانی کرے۔ اس کےلیے بحالتِ اسلام جنت کی بشارت
Flag Counter