Maktaba Wahhabi

385 - 246
ہے، اسی لیے ابن جوزی نےاس حدیث کوموضوع قرار دیا ہے۔[1] امام احمد کا یہ قول بھی انہوں نے نقل کیاہے:اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم ایسی عورت کوزوجیت میں رکھنے پرکیسے کہہ سکتے تھے جوفاجرہ ہو۔[2] معلق طلاق کاحکم سوال: اگر طلاق کسی شرط کےواقع ہونےکےساتھ معلق ہوتو اس کا کیا حکم ہے؟ دوسرا یہ کہ اگر اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کراپنی بیوی سےکہا: اگرتم نےیہ کام کیا توطلاق واقع ہوجائے گی، پھر اگربیوی نےوہ کام کرلیا توکیا طلاق واقع ہوجائے گی؟ جواب: اگر شرط کےمطابق کام کرلیا توایک رجعی طلاق واقع ہوگی اوراس طرح اللہ کی قسم کھاکر بیوی سےکہا: اگرتم نےفلاں کام کیا توتمہیں طلاق۔ایسی طلاق بھی جمہور کےنزدیک طلاق معلق ہی کی ایک قسم ہے، اس لیے اگر وہ کام کرلیا گیا توبیوی کوطلاق ہوجائےگی۔لیکن امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نےبعض علمائے سلف کی یہ رائے نقل کی ہےکہ ایسی طلاق اسی صورت میں واقع ہوگی جبکہ شوہر نےواقعی طلاق کی نیت کی ہوگی۔ انہوں نےاس رائے کوراجح قرار دیا ہے اس کےدلائل بھی دئیےہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ایسی قسم کھانے سےشوہر کا مطلب یہ تھا کہ بیوی یہ کام نہ کرے، طلاق دینا قطعاً مقصود نہ تھا۔ایسی صورت میں طلاق واقع نہ ہوگی بلکہ قسم کاکفارہ ثابت ہوگا(اگربیوی نےوہ کام کرلیاتو۔) اکثر علماء نےامام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی اس رائے کوقبول
Flag Counter