Maktaba Wahhabi

399 - 246
مسلم کاغیرمسلم مالک سےجھوٹ بول کرچھٹی لینا سوال: کیا مسلمان اپنے غیرمسلم منیجرسےچھٹی لینے کےلیے جھوٹ بول سکتاہے؟ جواب: جھو بولنا حرام ہے۔ اگر جان پربن رہی ہو، یعنی اپنے آپ کو قتل یاایذا سےبچانے کےلیے جھوٹ بولنا پڑتا ہےتواس کی اجازت دی گئی ہے۔بحوالہ آیت کریمہ ﴿اِلاّ من اُكرهَ وقلبُه مطمئن بالايمان﴾’’ مجبور کردیا جائے لیکن دل ایمان پرمطمئن ہو۔‘‘[1] اور یہ کلمہ کفر بھی جھوٹ ہی کی ایک شکل ہے۔ البتہ توریہ کاجواز بھی ثابت ہے، یعنی ایک ذومعنی بات کی جائے، مخاطب یہ سمجھے کہ آپ نے اس کی مرضی کی بات کہہ دی ہے، حالانکہ آپ خود اس بات کادوسرا مطلب لےرہےہوں، جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام نےاپنی قوم کوجواب دیا تھا: ﴿اِنِّيْ سَقِيْمٌ﴾’’ میں بیمار ہوں‘‘[2] جب انہوں نےان کواپنے میلے ٹھیلے میں آنے کی دعوت دی تھی۔ گویا آپ کےجواب سے وہ تویہ سمجھےکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام واقعی بیمار ہیں، اس لیے ان کےساتھ جانے سےمعذور ہیں جبکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کااس جملہ سےیہ قصد تھا کہ میں تمہاری باتوں سےاتنابیزار ہوں کہ بیمار ہوچلاہوں۔ انگریزی میں اس کاصحیح مفہوم ادا ہوتاہے، یعنی"I am sick of you" توریہ کی ایک دوسری مثال: ایک مسلمان کومجبور کیا گیاہوکہ کہو: ’’خداتین ہیں‘‘ وگرنہ ماردیے جاؤ گےتو اس نےاپنی تین انگلیوں کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہ’’ہاں تین
Flag Counter