Maktaba Wahhabi

423 - 246
ہے۔ جیسے مردوں کےلیے پینٹ کوٹ لیکن بہتر ہےکہ کوٹ کچھ لمبا ہوتا کہ رکوع وسجود میں ستر کاپورا لحاظ رکھا جاسکے، پھر بھی مغربی لباس سےاجتناب کرنااورخاص طورپر اسلامی ممالک میں، بہت خوش آئندہے۔ اس بات کابھی خیال رکھیں کہ مردوں کوعورتوں کی اورعورتوں کومردوں کی مشابہت نہیں کرنی چاہیے۔ اس میں ملبوسات،چال ڈھال، زیورات وغیرہ سب آجاتےہیں۔ خواتین کابال کٹوانا سوال: اکثر دیندار گھرانوں میں دیکھا جاتا ہےکہ عورتیں حجاب توپہنتی ہیں لیکن حجاب کےنیچے بال کاٹے ہوئے ہوتےہیں۔کیا مسلمان عورت کےلیے جائز ہےکہ وہ بال کاٹے،بشرطیکہ آدمی جیسے نہ ہوں؟ جواب: بال عورت کی زینت میں شامل ہیں۔ ایک شادی شدہ خاتون اپنے آپ کو اپنے شوہرکےلیے سنوارتی ہےاورزینت سےآراستہ کرتی ہے، اس لیے بہتر تویہی ہےکہ وہ بال نہ کاٹے لیکن اگرشوہر کی رضا مندی شامل ہوتو پھر جیسا آپ نےخود لکھا ہے،مردوں کی مانند بال نہ کاٹے۔امہات المومنین کےبارےمیں صحیح مسلم کی روایت ہےکہ انہوں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےوفات کےبعد بال اس حد تک رکھے جسے عربی میں ’’وفرہ‘‘ کہا جاتاہے، یعنی کندھوں تک۔ [1] امام نووی نےاس کی شرح میں لکھا ہےکہ انہوں نے اس لیے کیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کےبعد زیب وزینت نہیں کرنا چاہتی تھیں۔[2] اس زمانے میں بال کٹوانا عدم زینت کی نشانی تھا لیکن ہمارے زمانے میں خواتین بالوں کوبطور زینت کٹواتی ہیں، بہرحال اس روایت سےاتنا تو
Flag Counter