Maktaba Wahhabi

308 - 246
ابوطالب کی وفات پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت علی رضی اللہ عنہ سےکہا تھا﴿اِذهَب فَوَارِه ’’ جاؤ اوراسے (قبر میں) ڈھانپ دو۔‘‘[1] خواتین کاقبرستان جانا سوال: برمنگھم کےایک قاری نےدریافت کیاہےکہ کیا عورت قبرستان کی زیارت کرسکتی ہے،اگر کرسکتی ہےتواس کےآداب کیاہیں؟ جواب: عورتوں کےلیے قبرستان جانے کےسلسلےمیں پہلے تو یہ دواحادیث ملاحظہ ہوں: ام عطیہ سےروایت ہے،انہوں نے کہا: ہمیں جنازہ کےپیچھے پیچھے جانے سے منع کیاگیا لیکن اس پراصرار نہیں کیا گیا۔اصل الفاظ ہیں:﴿ ولم يعزم علينا[2] گواس روایت میں اس بات کی تصریح نہیں کی گئی کہ کسی نےمنع کیا تھا لیکن اصول حدیث کےایک قاعدے کےمطابق ایک صحابی یاصحابیہ نےاگر ایسے الفاظ استعمال کیے ہوں تواس سےمراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہےکہ یقیناً انہوں نے منع کیا ہوگا لیکن اس حدیث کےآخری الفاظ سےمعلوم ہوا کہ یہ منع کرناتحریم کےلیے نہیں تھا بلکہ کراہت کےدرجے میں تھا اوراس کی وجہ بھی ظاہرہےکہ عورتیں ایسے موقع پرصبر کادامن ہاتھ سےچھوڑ دیتی ہیں،نوحہ کرتی ہیں،گریبان پھاڑتی ہیں، اس لیے جنازہ کےساتھ ان کا نہ جانا ہی بہتر ہے۔ لیکن آیا جنازہ کےعلاوہ کبھی کبھار اپنے کسی عزیز کی قبر پرجاسکتی ہیں یانہیں؟اس سلسلہ میں دورسری حدیث ملاحظہ ہو:
Flag Counter