Maktaba Wahhabi

388 - 246
جبری طلاق کہہ کرنہ بھی مانا جائے توکیا عورت کواس کےحال پرچھوڑ دیاجائے کہ وہ طلاق نہ ملنے پرکوئی غلط اقدام اٹھالے، اس لیے بہتر ہےکہ اس طلاق کومانا جائے تاکہ عورت کی گلوخلاصی ہوسکے۔ ایسی عورت کوخلع کاحق بھی حاصل ہے۔ وہ اگر خلع طلب کرے گی تب بھی یاتوشوہر کوخلع دینا پڑےگا یاقاضی اپنی صوابدید پراس نکاح کوفسخ کردے گا۔ حالت نشہ میں طلاق دی اورہوش آنے پراسے تسلیم کیاتوکیا طلاق ہوجائےگی؟ سوال: ایک شخص جوکہ شراب کاخوب رسیاہے،حالتِ غضب میں اپنی بیوی سےکہتاہے،تمہیں تین طلاق ہواور باربار یہی الفاظ دہراتاہے۔ دوسرےدن اس کےایک بیٹے نےاس سےپوچھا: کیا تم جانتےہوکہ تم نےکیا کہا تھا؟ کیاواقعی تمہاراارادہ طلاق کاتھا؟ تووہ جواب دیتا ہے:ہاں! اسےتین طلاقیں ہوں۔ دو دن کےبعد پھر یہی سوال کیاگیا اوراس نے یہی جواب دیا۔اب کیا اس کی بیوی پرطلاق واقع ہوگئی اورکس قسم کی طلاق واقع ہوئی؟ جواب: آدمی کاکثرت سےشراب پینا اس مسئلہ میں کوئی معنی نہیں رکھتا کیونکہ اس نے نشہ کی حالت میں طلاق نہیں دی۔ اب رہا اس نےغیض وغضب کی حالت میں طلاق دی تو جمہور فقہاء کےنزدیک غصہ میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، الایہ کہ بقول احناف آدمی مدہوشی کےعالم میں ہو۔ مدہوش سےمراد ایسی حالت ہےکہ جس میں انسان کےاقوال اورافعال میں خلل واقع ہوجائے یاوہ بقول دیگر فقہاء درجہ
Flag Counter