Maktaba Wahhabi

341 - 246
اختلاف ہی ہے۔‘‘ ڈاکٹر حسام الدین عفانہ پروفیسر القدس یونیورسٹی (فلسطین) اپنی کتاب "یسألونک" میں لکھتےہیں: ’’ اہل علم اس بات پرمتفق ہیں کہ قربانی کےذبح کرنے میں نیابت جائز ہے، اس لیے اگر ایک شخص کسی دوسرے شخص کوقربانی ذبح کرنےاور اس کوگوشت تقسیم کرنےمیں نائب بناتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ بہتر یہی ہےکہ قربانی کرنے والا خود قربانی کرےاگر وہ خود ذبح کرنا جانتا ہو اور اگر خود اچھی طرح ذبح نہ کرسکتا ہوتو کسی دوسرے کواپنا وکیل بنادے۔‘‘ ذبیحہ میں نیابت کرنے والے کابوقت ذبح قربانی کرنے والے کانام لینا سوال: ایک سوال یہ بھی پوچھا گیا ہےکہ کسی دوسرے کی طرف سےذبح کرتے وقت اس کا نام لینا ضروری ہےیا نہیں؟ جواب: اس بارے میں ابن قدامہ لکھتےہیں: مسئلہ :ضروری نہیں کہ ذبح کرتے وقت یہ کہے: ’’ فلاں کی طرف سے‘‘ کیونکہ نیت کافی ہے۔ نیت کےکافی ہونے کےبارے میں کوئی اختلاف نہیں،پھر بھی اگر اس کا نام لے لے جس کی طرف سےذبح کررہا ہےتوبہتر ہوگا۔ فصل: ایک شخص نےقربانی کاجانور متعین کردیا لیکن کسی دوسرے نےبغیر اس کی اجازت کےاسے ذبح کردیا تویہ قربانی ہوجائے گی اورذبح کرنے والے پرکوئی تاوان عائد نہ کیاجائے گا۔ یہ رائے امام ابو حنیفہ کی ہے۔
Flag Counter