Maktaba Wahhabi

234 - 246
کرنازل شدہ آیات لکھوادیا کرتےتھے اورپھران سےسُن بھی لیا کرتےتھے تاکہ غلطی کاامکان نہ رہے۔ توپھر کیااس کایہ مطلب ہےکہ کاتبینِ وحی جس چیز پروحی لکھا کرتے تھے وہ اپنےساتھ لےجاتے تھے؟ جواب: میں اپنے علم کی حد تک آپ کےسوال کاقطعی جواب تونہیں دےسکتا لیکن مصری مصنف ابراہیم الابیاری کی کتاب تاریخ القرآن کےحوالے سے کچھ عرض کرتاہوں۔ وہ تمام مواد جس پرقرآن کی چند آیات یامکمل سورت لکھی جاتی تھی، مختلف کاتبین وحی کےپاس تھااور دورصدیقی میں زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ نےمصحف تیا رکرنے میں انہیں استعمال کیا تھا۔ ان میں وہ چار مصحف بھی شامل تھے جو حضرت علی، حضرت ابی بن کعب، حضرت عبداللہ بن مسعود اورعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کی طرف منسوب ہیں۔ ان میں سورتوں کی تعداد یا ترتیب کےبارے میں تھوڑا بہت اختلاف پایا جاتا تھا۔ مثال کےطور پرعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کےمصحف میں سورہ فاتحہ اورآخری دوسورتیں (معوذتین)درج نہیں تھیں۔ مصحف علی سات حصوں میں تقسیم تھا۔ ہرحصے میں سورتوں کی ترتیب مصحف کی موجودہ ترتیب سےمختلف تھی۔ ایسا معلوم ہوتا ہےکہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نےمکمل مصحف(جسے مصحف الاُمّ کہا گیا) تیار کرنےکےبعد یہ سارا مواد ان کے اصل مالکوں کو لوٹا دیا تھا۔ وہ اس لیے کہ ابن الندیم نے ’’الفهرست‘‘ میں اُن چند لوگوں کاحوالہ دیا ہے جنہوں نے ان چارمصاحف کومذکورہ صحابہ کونسل میں سے چندخاندانوں میں دیکھا ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی نسل میں ایک خاندان مصحف علی کاامین تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کےدور میں مصحف الاُمّ کی بنیاد پرمزید سات نسخے تیار کئےگئے تھےجن میں ’’سات
Flag Counter