Maktaba Wahhabi

204 - 246
یہودی عورت نےکھلایا تھا[1] ایسا ہی دوسرے عوارض کامسئلہ ہے، جیسے آپ کا بخارمیں مبتلا ہونا[2]،جنگ احد میں داندان مبارک کاٹوٹنا [3] وغیرہ۔ ظاہری مرض کےعلاج کےلیے دوا استعمال کی جاتی ہے۔ مرض نادیدہ ہوتو پھر رقیہ (جھاڑ پھونک کرنا) ہی علاج ہے، بشرطیکہ قرآن سےہویاسنت سے۔ (6)کفار نےآپ صلی اللہ علیہ وسلم کےبارے میں مسحور کالفظ استعمال کیا: {اِن تَتَّبِعُونَ اِلَّا رَجُلاً مَّسحُوراً } ’’ تم ایک مسحور شخص ہی کی پیروی کرتےہو۔‘‘[4] یہاں ان کی مسحور سےمراد پاگل پن ہے،یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جودعوائے نبوت کررہےہیں یاقرآن سنارہےہیں،وہ سب نعوذ باللہ عقل کےزائل ہونے کی بناپرہے۔ یہ بات توکفار نےمکہ مکرمہ ہی میں کہہ ڈالی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرجادو کیے جانے کاواقعہ توبہت بعد میں سن 7 ہجری کےقریب پیش آیا۔ اس کےبعد آپ چار سال اورزندہ رہے۔ اگر اس واقعہ کی بنا پر آپ کومطعون کیاجاتاتواس قسم کاالزام ان آخری چار سالوں میں لگایا جاتا۔ صاحب تفہیم القرآن کےمضمون کاخلاصہ آپ نےملاحظہ فرمالیا،میں دوباتوں کا مزید اضافہ کرتاہوں: (7)ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ بدائع الفوائد میں لکھتےہیں :’’ رہا یہ کہنا کہ انبیاء پرجادو کاہونا،اللہ تعالیٰ کےانہیں چن لینے اور ان کی حفاظت کرنے کےمنافی ہےتوجان لیجیے کہ جس طرح
Flag Counter