س: مردانہ لباس قمیض کو جو کف اور کالر لگائے جاتے ہیں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ نہیں لگانے چاہییں ۔ کیونکہ اس سے غیر مسلموں سے مشابہت ہوتی ہے؟ (محمد یونس شاکر)
ج: کالر میں یہ بات درست ہے۔ [1] [(( لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّہَ بِغَیْرِنَا ۔)) ’’ وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے غیر (غیرمسلموں ) سے مشابہت اختیار کرتا ہے۔ ‘‘ (( مَنْ تَشَبَّۃَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ ۔))[2] ’’ جو کسی قوم سے مشابہت کرتا ہے ، وہ ان ہی سے ہے۔ ‘‘ ] ۶ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ
س: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کالی یا سبز پگڑی پہنی تھی؟ (حافظ محمد فاروق تبسمؔ)
ج: کالی پگڑی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنی ہے۔ [3] البتہ سفید پگڑی افضل ہے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( فَاِنَّھَا مِنْ خَیْرِ ثِیَابِکُمْ ۔)) [4] [’’ یہ تمہارے بہتر کپڑے ہیں ۔ ‘‘ ]سبز پگڑی پہننے کا مجھے علم نہیں ۔ ۲ ؍ ۳ ؍ ۱۴۲۱ھ
س: سیاہ عمامہ پہننا مسنون ہے یا سفید بھی درست ہے۔ سنا ہے خطبہ جمعہ کے لیے سیاہ پگڑی سنت ہے؟ (ظفر اقبال ، ضلع نارووال)
ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ کپڑوں میں سے افضل کپڑے سفید ہیں ۔ ‘‘[5]اس لیے سفید عمامہ یا خمار سیاہ وغیرہ کی بنسبت افضل ہے۔ ہاں معصفر کپڑے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمادیا ہے۔ [6] [’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سفید کپڑے پہنا کرو اس لیے کہ یہ تمہارے کپڑوں میں سے بہترین کپڑے ہیں اور اپنے مردوں کو بھی اسی میں کفنایا کرو۔ ‘‘][7] واللہ اعلم۔
[ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سفید کپڑا پہنو اس لیے کہ زیادہ پاکیزہ اور عمدہ ہے اور اپنے مردوں کو بھی اس میں کفن دو۔ ‘‘[8]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ والے دن مکے میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر سیاہ رنگ کی پگڑی تھی۔ ‘‘[9]
’’ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زرد رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے
|