Maktaba Wahhabi

784 - 822
فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ جنوں اور انسانوں کے شیطان عمر رضی اللہ عنہ سے بھاگ رہے ہیں ، عائشہ فرماتی ہیں میں بھی واپس آ گئی۔ ] [1] [’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری فعل کو لیا جاتا ہے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنوں اور انسانوں کے شیطان عمر رضی اللہ عنہ سے بھاگ رہے ہیں تو یہ حدیث تقریری نہ ہو گی۔‘‘] س: آزاد پرندے کو پکڑ کر پنجرے میں قید کر کے گھر میں رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟ (ب) پیدائشی قیدی پرندے مثلاً فارمی بٹیر آسٹریلیا طوطے وغیرہ گھر میں رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟ واضح رہے کہ آسٹریلیا طوطے پنجرے میں ہی پید اہوتے ہیں اگر انہیں آزاد کر دیا جائے تو وہ زیادہ اُڑ نہیں سکتے اور دوسرے جانور انہیں کھا جاتے ہیں ، اس سوال کا جواب ایک مقامی عالم صاحب سے پوچھا تھا ، انہوں نے گھر میں پرندے رکھنا منع فرمایا تھا۔ جبکہ چند دن پہلے ہفت روزہ اہل حدیث میں پرندے رکھنا جائز قرار دیا گیا ہے اس وجہ سے آپ کی خدمت میں خط لکھا ہے۔ تراشہ ہفت روزہ اہل حدیث:…… سوال:.....کراچی سے عبدالقدوس سوال کرتے ہیں کہ زینت او رتفریح کے طور پر پرندوں کو پنجروں میں بند رکھنا شرعاً کیا حیثیت رکھتا ہے؟ جواب:.....جب پرندوں سے اچھا سلوک کیا جائے اور ان کے دانے دنکے کا اہتمام کیا جائے تو انہیں گھر میں زینت یا تفریح طبع کے طور پر رکھا جا سکتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے : حضرت انس رضی اللہ عنہ کا ایک ابو عمیر نامی مادری بھائی تھا جس نے گھر میں نغیر نامی پرندہ رکھا ہوا تھا جو کسی وجہ سے مر گیا تو ابو عمیر بہت پریشان ہوا۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت اُم سلیم کے گھر جاتے تو ابو عمیر سے مخاطب ہو کر فرماتے:’’ اے ابو عمیر! نغیر کو کیا ہوا؟ [2] بخاری میں وضاحت ہے کہ ابو عمیر رضی اللہ عنہ نے یہ پرندہ محض تفریح طبع کے لیے رکھا تھا۔ حافظ ابن حجر نے اس حدیث سے زیادہ مسائل کو استنباط کیا ہے ۔ چند ایک درج ذیل ہیں : 1۔بچوں کا دل بہلانے اور ان کی تفریح طبع کے لیے مال خرچ کرنا جائز ہے۔ 2۔پرندوں کو تفریح کے طور پر گھر میں رکھا جا سکتا ہے ، اس کی دو صورتیں ممکن ہیں : (الف) انہیں پنجروں میں بند
Flag Counter