Maktaba Wahhabi

542 - 822
میں جب مطلق کہا جائے گا وہاں کا جاری سکہ ہی مراد لیا جائے گا۔ گو الفاظ نہ کہے گئے ہوں ۔ (۲) مہمان کے سامنے کھانا رکھا جاتا ہے اس کے کھا لینے کی اجازت ہو گی گو لفظ نہ بولے جائیں ۔ (۳)گری پڑی چھوٹی ادنیٰ چیز کھانے پینے کی مل جائے تو اس کا استعمال جائز ہی ہو گا۔ گو لفظ میں اجازت نہ ہو۔ (۴) پانی اگر کسی نالی یا نالے سے گزر رہا ہو تو اسے پی لیا جائے گا گو پانی والے سے لفظوں میں اجازت نہ بھی ملی ہو۔ (۵)حمام میں بلا اُجرت ٹھہرائے چلے جانا۔ (۶)اسی طرح کسی کھیت میں سے گزر رہا ہے اور پاخانہ کی حاجت ہوئی تو بے شک وہیں کر لے کیونکہ عرف عام میں یہ ہے کھیتی والے سے اجازت اگرچہ لفظاً نہ بھی ہو ۔ جملہ اُمور کی جگہ نہیں ملتی یا ملتی ہے لیکن وہ راستہ آباد ہے۔ (۷)ٹھیک ا سی طرح کسی کے کھیت میں بوقت نماز نماز پڑھ لینا۔ (۸)یا وہاں کی مٹی سے تیمم کر لینا کہ یہ سب چیزیں بلا اجازت مالک دستور عام کے مطابق ہوا کرتی ہیں ، پس شرع نے اس میں کوئی حرج نہیں کی۔ (۹)اسی طرح دیکھتا ہے کہ کسی کی بکری مر رہی ہے اس نے اُٹھ کر چھری پھیر دی کہ اس کا گوشت ہی اس کے مالک کے کام آئے ، اس کی اجازت نہیں لیکن چونکہ عرف عام میں یہ بھلائی ہے اس لیے شرعاً بھی جائز ہے گو بعض خشک فقہاء نے اسے ناجائز کہا ہے کہ یہ غیر کی ملک میں تصرف ہے۔ علماء کو تنبیہ: الغرض عرف کے بدلے احکام کا تبدل یقینی چیز ہے ۔ جب عرف و دستور پلٹ گیا تو تم کتاب کے کیڑے اور اگلوں کے مقلد بن کر ہی نہ رہو ، فتوے کو بھی بدل دو۔ خیال رہے کہ کوئی بیرون ملک کا سائل تیرے ہاں آئے تو تو اپنے ہاں کے دستور کے مطابق اسے روپیہ دے دیا کر بلکہ اس کا عرف اور محاورہ معتبر مان کر اس سے دریافت کر لے اور اسی پر فتوی دے نہ کہ اپنے ہاں کے عرف پر اور نہ اپنے اگلے فقہاء کی تقلید پر یہی حق بات ہے ۔ اگلوں کی کتابوں پر اوندھے پڑے رہنا اور مکھی پر مکھی مارتے چلے جانا۔ اس سے بد تر گمراہی تو کوئی نہیں یہی ہے علماء سلف صالحین اور مسلمین کے مقاصد کو نہ سمجھنا۔ پس اس قاعدے پر ہو سکتا ہے کہ صراحت کنایت ہو جائے اور کنایت کسی وقت صراحت میں آ جائے پس جبکہ کسی نے کہا کہ بیعت کی قسمیں مجھ پر لازم ہیں تو کیا ضرورت ہے کہ ان اگلے بادشاہوں کی اصطلاح ہی معتبر مانی جائے جبکہ اس مسکین کی نیت و قصد میں وہ چیز ہی نہیں اگر ایسا ہے تو ان کے وقت کے بیو پار تجارت کے قانون کیوں چھوڑ دیتے ہیں ؟ ہر جگہ کا مروج سکہ اور مروج ناپ تول وغیرہ کو کیوں لے لیا گیا ہے ۔ پس عرف کے مطابق حکم کرو کوئی قرینہ ہے تو اس پر حمل کر دو ، نیت اور بساط کا ضرور اعتبار کرو۔ اگر یہ چیز نہیں تو
Flag Counter