Maktaba Wahhabi

159 - 822
کتاب الصلاۃ .....نماز کے مسائل نمازی کا لباس: س: ننگے سر آدمی جماعت کروا سکتا ہے یا نہیں ؟ بعض اوقات دیکھا گیا ہے کہ امام کے پاس کپڑا یا ٹوپی نہیں تو وہ کسی مقتدی سے ٹوپی یا کپڑا لے کر جماعت کراتا ہے؟ (محمد یونس نوشہرہ ورکاں ؍۱۰ دسمبر ۲۰۰۰ء) ج: کرا سکتا ہے۔ ویسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سر پر پگڑی باندھا کرتے تھے ، اس لیے مرد کو سر پر پگڑی خمار وغیرہ رکھنا چاہیے۔ نماز میں بھی اور نماز کے علاوہ بھی ۔ عورت اگر ننگے سر نماز پڑھے تو ہوتی ہی نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( لَا یَقْبَلُ ا للّٰه صَلوٰۃَ حَائِضٍ اِلاَّ بِخِمَارٍ)) [’’اللہ تعالیٰ بالغ عورت کی نماز ننگے سر قبول نہیں فرماتا۔‘‘][1] س: ننگے سر نماز پڑھنے کے بارے میں وضاحت فرمائیں ؟ (محمد سلیم بٹ) ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (( لَا یَقْبَلُ ا للّٰه صَلوٰۃَ حَائِضٍ اِلاَّ بِخِمَارٍ)) [’’اللہ تعالیٰ نہیں قبول فرماتا بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے ۔‘‘][2]جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ننگے سر مرد کی نماز ہو جاتی ہے اس لیے کوئی مرد اگر کسی موقع پر ننگے سر نماز پڑھتا ہے تو اس پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا ۔ ہاں اگر وہ ننگے سر نماز پڑھنے کو واجب یا سنت یا افضل قرار دیتا ہے تو ا س سے اس کے اس دعویٰ کی دلیل طلب کی جا سکتی ہے۔ پگڑی یا خمار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس میں شامل ہے ۔ چنانچہ کسی حدیث میں آتا ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ معظمہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر سیاہ پگڑی تھی۔‘‘ [3]کسی حدیث میں آتا ہے:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء کیا اور آپ نے اپنی پگڑی پر مسح کیا۔‘‘ [4] اس لیے انسان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طریقہ کے پیش نظر عام حالات میں سر پر پگڑی یا خمار رکھنا چاہیے ، پھر مقام غور ہے بھلا یہ کہیں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء کے وقت تو پگڑی یا خمار پر مسح فرمایا اور نماز پڑھتے وقت پگڑی یا خمار کو اُتار کر رکھ لیا ؟ یا ویسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر پر پگڑی باندھی ہوئی تھی یا خمار تو آپ کے سر پر تھا مگر جب آپ نماز پڑھنے لگے تو پگڑی یا خمار کو اُتار کر ایک طرف کیا۔ ٹھیک ہے مرد کی نماز ننگے سر
Flag Counter