Maktaba Wahhabi

254 - 822
س: کیا ہر فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھاکر دعا مانگی جائے گی؟ (محمد یونس شاکر ، نوشہرہ ورکاں ) ج: فرض نماز کے بعد دعاء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے قولاً بھی اور عملاً بھی۔ البتہ فرض نماز کے بعد دعاء میں ہاتھ اٹھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ اس موضوع پر مولانا محمد صفدر صاحب عثمانی حفظہ اللہ تعالیٰ کے رسالہ کا مطالعہ مفید رہے گا۔ رہی آپ کی درج کردہ نماز ادھوری والی روایت تو وہ کمزور ہے ایسے ہی (( الدعاء مخ العبادۃ))والی روایت بھی کمزور ہے ۔ باقی حدیث (( إِنَّ الدُّعَائَ ھُوَ الْعِبَادَۃُ)) [1] اور حدیث ’’ نماز کے بعد دعاء قبول ہوتی ہے۔‘‘ صحیح حدیثیں ہیں اور ان کے مضمون میں کوئی نزاع نہیں ، کیونکہ دعاء عبادت ہے اور فرض نماز کے بعد قبولیتِ دعاء کا وقت بھی ہے۔ جو چیز فرض نماز کے بعد ثابت نہیں ، وہ ہاتھ اٹھانا ہے نہ کہ دعاء کرنا۔ واللہ اعلم۔ ۲۰ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۱ھ س: فرض نماز کے بعد امام اور مقتدی ہاتھ اٹھا کر دعا کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ (امین اللہ محمدی) ج: فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھاکر دعاء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ البتہ فرض نماز کے بعد دعاء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے قولاً بھی اور عملاً بھی۔ ۲۳ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۴ھ نماز کے بعد مسنون اذکار 1۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تمام ہونا تکبیر (اللہ اکبر کی آواز) سے پہچان لیتا تھا۔[2] یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کا سلام پھیر کر اونچی آواز سے اللہ اکبر کہتے تھے۔ اس سے ثابت ہوا کہ امام اور مقتدیوں کو نماز سے فارغ ہوتے ہی ایک بار بلند آواز سے (( اللہ اَکْبَرُ)) کہنا چاہیے۔ 2۔حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز ختم کرتے تو ( تین بار) فرماتے: (( اَسْتَغْفِرُ ا للّٰه ، اَسْتَغْفِرُ ا للّٰه ، اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ)) پھر ( یہ)پڑھتے: (( اَللّٰھُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْکَ السَّلاَمُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ)) ’’ یا الٰہی تو (( اَلسَّلاَمُ))ہے اور تیری ہی طرف سے سلامتی ہے ، اے ذوالجلال والاکرام! تو بڑا ہی بابرکت ہے۔‘‘ [3]
Flag Counter