Maktaba Wahhabi

671 - 822
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ اور اگر وہ نکلنے کا ارادہ کرتے ، تو اس کے لیے تیاری کرتے۔‘‘] [التوبۃ:۴۶] ۲۲ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ س: کچھ دنوں سے کھیلوں کے بارے میں سنا تھا کہ تین کھیلوں کے علاوہ باقی تمام باطل ہیں ۔ اس کے بارے میں وضاحت کریں کہ وہ کون سی کھلیں ہیں اور اگر دوسری کھیلیں جسمانی فٹنس کے لیے کھیلیں تو اس پر بھی گناہ ہوگا؟ (محمد بلال ، سیالکوٹ) ج: ابو داؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ اور دارمی وغیرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے، جس کا ٹکڑا مندرجہ ذیل ہے: (( کُلُّ شَیْئٍ یَلْھُوْ بِہِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلاَّ رَمْیَہُ بِقَوْسِہِ ، وَتَأْدِیْبَہُ فَرَسَہٗ ، وَمُلاَعَبَتَہُ امْرَأَتَہٗ فَإِنَّھُنَّ مِنَ الْحَقِّ)) [1] [ ’’ جس چیز کے ساتھ آدمی کھیلے وہ باطل ہے، مگر اپنی کمان کے ساتھ تیر اندازی کرنا، اپنے گھوڑے کو ادب سکھانا اور اپنی بیوی سے کھیلنا یہ چیزیں حق ہیں ۔‘‘][2] ۱۲ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۲ھ س: جہادِ کشمیر اور افغانستان جہادِ فی سبیل اللہ ہے یا وطنیت کی لڑائی ہے؟ (ظفر اقبال ، نارووال) ج: اسلام کی خاطر ہے تو جہادِ فی سبیل اللہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( مَنْ قَاتَلَ لِتَکُوْنَ کَلِمَۃُ ا للّٰه ھِیَ الْعُلْیَا فَھُوَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ)) [ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ ایک آدمی غنیمت کے لیے قتال کرتا ہے۔ ایک آدمی اپنی شہرت کے لیے قتال کرتا ہے، ایک آدمی شجاعت و قوت دکھانے کے لیے قتال کرتا ہے ان میں مجاہد فی سبیل اللہ کون ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو اس لیے قتال کرتا ہے کہ اللہ کا کلمہ سربلند ہو وہ مجاہد فی سبیل اللہ ہے۔‘‘][3] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ ( بنی اسرائیل نے اپنے نبی سے کہا) ہم اللہ کی راہ میں قتال کیوں نہ کریں گے، جبکہ ہمیں اپنے شہروں اور بیٹوں سے دور کردیا گیا ہے۔ (یعنی ہم شہروں اور بیٹوں کی بازیابی اور واپسی کے لیے اللہ کی راہ میں ضرور لڑیں گے۔) پس جب ان پر قتال فرض کردیا گیا، تو چند لوگوں کے علاوہ سب پھر گئے۔ اور اللہ ظالموں کو جانتے ہیں ۔‘‘ [البقرۃ:۲۴۶]
Flag Counter