Maktaba Wahhabi

504 - 822
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے اور رشوت لینے والے پر لعنت کی ہے۔ [1] ۱۳/۱/۱۴۲۴ھ س: محترم مولانا صاحب! میں ایک پرائیوٹ کمپنی () میں آفیسر ہوں کمپنی نے زرعی ادویات کی ایڈوانس بکنگ کے لیے انعامی سکیم تیار کی ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہے: ایک لاکھ روپے ڈیلر سے لیا جائے گا اس کو اس لاکھ روپے کی رسید دی جائے گی جس پر ایڈوانس ریٹ پر زرعی ادویات مہیا کی جائیں گی اس کے علاوہ ہر ڈیلر کو ایک کلر ٹیلی ویژن اور اسلام آباد ہوٹل میں ایک دن کا قیام اور دس(۱۰) موٹر سائیکل قرعہ اندازی کے ذریعے نکالے جائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ چار یا پانچ سو ڈیلروں میں سے دس(۱۰) حضرات کا اس طرح انعام کا نکالنا شرعاً ٹھیک ہے یا غلط؟ چاہے اس میں میری نوکری ہی کیوں نہ چلی جائے میں نے اپنے افسران بالا سے اس اسکیم پر کام نہ کرنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ کسی مستند عالم یا بزرگ سے اسلامی حوالہ سے کوئی تحریر اس کی ممانعت کے متعلق دے دیں ہم بھی اس اسکیم کو چھوڑ کر کوئی اور سلسلہ کاروبار کا چلا لیں گے کیونکہ اس سے ہماری بھی بہتری ہو جائے گی۔ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں مستند جواب بمعہ حوالہ دے کر بندہ ناچیز پر شفقت فرمائیں ۔ (محمد اجمل خان ، عارف و الہ) ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا یَحِلُّ سَلَفٌ وَبَیْعٌ ، وَلَا شَرطَانِ فِیْ بَیْع ، وَلَا رِبْحُ مَالَمْ یُضْمَنْ ، وَلَا بَیْعُ مَا لَیْسَ عِنْدَکَ ‘‘ رَوَاہُ الْخَمْسَۃُ ، وَصَحَّحَہُ التِّرمذِیُ وَاِبْنُ خُزَیْمَۃَ وَالْحَاکِمُ رَحمھم ا للّٰه تعالی)) [2] [’’قرض اور تجارت ایک دم حلال نہیں اور دو شرطیں ایک تجارت میں جائز نہیں ۔ قبضہ کرنے سے پہلے کسی چیز کا نفع لینا جائز نہیں اور ایسی چیز کی تجارت کرنا منع ہے جو حاضر اور موجود نہ ہو۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور ترمذی اور ابن خزیمہ اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔‘‘]کمپنی کی یہ بیع کئی وجوہ کی بناء پر شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔ (۱).....رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ بالا فرمان کی رو سے ایک بیع میں دو شرطیں ناجائز اور حرام ہیں جبکہ کمپنی والی اس بیع میں کم از کم تین شرطیں پائی جاتی ہیں لہٰذا یہ تو بطریق اولیٰ حرام اور ناجائز ہے۔ (۲).....بذریعہ قرعہ سینکڑوں ڈیلروں سے صرف دس کو موٹر سائیکل دینا میسر ، قمار اور جوے میں شامل ہے
Flag Counter