Maktaba Wahhabi

454 - 822
والا حصہ بغور پڑھیں ۔ بہت فائدہ ہوگا۔ إن شاء اللہ سبحانہ وتعالیٰ۔ ۱ ؍ ۳ ؍ ۱۴۲۳ھ [ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم سے جب ایسا شخص رشتہ طلب کرے ، جس کی دینداری اور اخلاق تمہیں پسند ہو تو اس سے نکاح کردو، اگر تم ایسا نہ کرو گے تو زمین میں بڑا فتنہ اور بڑی خرابی ہوگی۔‘‘ [1]اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح کا معیار دینداری ہے۔ ابو حاتم مزنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب تمہارے پاس ایسا شخص (رشتہ کے لیے) آئے ، جس کی دینداری اور اخلاق تمہیں پسند ہو تو اس سے نکاح کردو ، اگر ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد برپا ہوگا۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم کہنے لگے: ’’ اگر اس میں کچھ کمی ہو ؟ ‘‘ فرمایا: ’’ جب تمہارے پاس ایسا آدمی آئے ، جس کی دینداری اور اخلاق تمہیں پسند ہو تو اس سے نکاح کردو۔‘‘ آپؐ نے یہ تین بار فرمایا۔[2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دیندار لوگوں سے رشتہ داریاں قائم کرنی چاہئیں ۔ جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عورت سے نکاح اس کے دین، مال اور خوبصورتی کی بناء پر کیا جاتا ہے، تجھ پر دیندار عورت لازم ہے، تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں ۔‘‘[3] معلوم ہوا کہ نکاح کرتے وقت دیندار اور متقی عورت کو ترجیح دینی چاہیے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے بنی بیاضہ! ابوہند کا نکاح کردو اور اس کی لڑکیوں سے نکاح کرو اور ابو ہند حجام تھے۔‘‘ [4] ابوہند کا نام یسار تھا۔ اور یہ بنو بیاضہ کا آزاد کردہ غلام تھا۔ اس حکم سے آپؐ نے نسب کے بت کو پاش پاش کردیا۔ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ قریشی ہیں ۔ انہوں نے اپنی ہمشیرہ کا نکاح بلال رضی اللہ عنہ حبشی سے کرکے نسب کے فخر کو توڑا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت قیس کو کہا کہ اسامہ سے نکاح کرلو۔ حالانکہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا قریشی ہیں ۔ اور اسامہ رضی اللہ عنہ خود بھی غلام اور ان کا باپ بھی غلام تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ: ’’ ابو حذیفہ بن عتبہ رضی اللہ عنہ (ان صحابہ میں سے تھے، جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ بدر میں شرکت کی تھی۔) نے سالم بن معقل کو لے پالک بیٹا بنایا اور پھر ان کا نکاح اپنے بھائی کی لڑکی ہندہ بنت ولید بن عتبہ سے کردیا۔ ‘‘[5]
Flag Counter