Maktaba Wahhabi

287 - 822
ج: یہ طریقہ صحیح ہے۔ البتہ بہتر اور افضل یہ ہے کہ وہ متعدد طریقے اپنائے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔ صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کسی وجہ (مرض وغیرہ) سے رہ جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب کے بعد اور زوال آفتاب سے قبل بارہ رکعات ادا فرماتے۔ [1] س: وتر فرض ہے یا سنت؟ اگر کوئی وتر نہیں پڑھ سکا تو کیا کرے؟ (حافظ محمد فاروق تبسم) ج: وتر فرض نہیں ۔ صلاۃ تطوع میں شامل ہے۔ دلیل یہ ہے کہ فرض نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پہ نہیں پڑھتے تھے، جبکہ نماز وتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر پڑھ لیا کرتے تھے۔[2] نیند یا نسیان کی وجہ سے وتر نہیں پڑھ سکا، تو جب جاگے یا اسے یاد آئے اسی وقت وتر پڑھ لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( مَنْ نَامَ عَنْ صَلاَۃٍ ، أَوْ نَسِیَھَا فَلْیُصَلِّھَا إِذَا ذَکَرَھَا أَوِ اسْتَیْقَظَ)) ایک روایت میں :(( مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِہٖ الخ))کے لفظ بھی آئے ہیں ۔ [3] ہاں نیند یا مرض کی وجہ سے وتر سمیت پورا قیام اللیل ہی رہ گیا ہے تو سورج طلوع ہونے کے بعد زوال سے پہلے پہلے بارہ رکعات نماز پڑھ لے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے۔ [4] ۲ ؍ ۳ ؍ ۱۴۲۱ھ س: ایک آدمی کا معمول ہے کہ وہ ایک وتر پڑھتا ہے، کسی وجہ سے وہ وتر نہیں پڑھ سکا، اب وہ دن کو کتنی نماز پڑھے؟ (محمدیونس شاکر) ج: اگر صلاۃ اللیل مع وتر رہ گئی ہے تو سورج طلوع ہونے کے بعد زوال شمس سے پہلے پہلے بارہ رکعات ادا کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔[5] اور اگر صرف وتر رہ گیا ہے تو جب نیند سے اٹھے پہلے وتر پڑھے، پھر نمازِ فجر۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( مَنْ نَامَ عَنْ صَلاَۃٍ أَوْ نَسِیَھَا فَلْیُصَلِّھَا إِذَا ذَکَرَھَا أَوِ اسْتَیْقَظَ)) [6] [’’جو نماز سے سوجائے یا بھول جائے ، پس پڑھے جب یاد آئے یا بیدار ہو۔‘‘] أو کما قال صلی ا للّٰه علیہ وسلم)) ۶ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ س: کیا قنوت وتر رکوع کے بعد اور پہلے دونوں طرح درست ہے یا بعد از رکوع بدعت یا غلط ہے؟ (حافظ آفتاب احمد)
Flag Counter