Maktaba Wahhabi

283 - 822
فرعون و ھامان اور أبی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔‘‘] ۲۳؍۴؍۱۴۲۱ھ س: آپ نے پاؤں کی انگلیوں میں خنصر کے ساتھ خلال کے بارے میں فرمایا تھا کیا یہ حدیث ابن لہیعہ کی وجہ سے ضعیف ہے؟ اس سلسلے میں گزارش ہے کہ تقدمۃ الجرح والتعدیل : ۳۱ میں امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے اور انہی کے طریق سے امام بیہقی رحمہ اللہ نے السنن الکبریٰ ۱؍۷۶،۷۷ میں یہ حدیث ذکر کی ہے اس میں اللیث بن سعد رضی اللہ عنہ اور عمرو بن الحارث نے اس کی متابعت کر رکھی ہے اسے امام مالک رحمہ اللہ نے حسن قرار دیا ہے۔ اور امام ابن القطان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔(التلخیص الحبیر :۱؍۹۴(۱۰۰) النکت انظراف:۸؍۳۷۶) علامہ البانی نے بھی اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔(صحیح ابی داؤد ، صحیح ابن ماجہ ، الروض وغیرہ) لہٰذا آپ اپنی تحقیق سے آگاہ کریں ۔(ابو الحسن مبشر ربانی ، سکیم موڑ ، لاہور) ج: جناب کا مکتوب گرامی موصول ہوا۔ تخلیل بالخنصر کے سلسلہ میں جن حوالہ جات کی طرف آپ نے توجہ دلائی ان سے بعض کی طرف مراجعت کی تو انہیں درست پایا چنانچہ اس فقیر الی اللہ الغنی نے مستور دبن شداد رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو آج سے صحیح تسلیم کر لیا ہے اور اپنی پہلی تحقیق ( تضعیف بوجہ ابن لہیعہ) سے رجوع کر لیا ہے ۔ دل کی گہرائیوں سے آپ کے علم و عمل میں اضافہ و برکت کی دعائیں نکلیں ۔ (اللھم زد عبدک الربانی علماً نافعاً ، وعملاً متقبلاً وعمراً مبارکاً ، ورزقاً کثیراً طیباً ، ووفقنا وإیاہ لما تحب و ترضی) کئی دنوں سے ارادہ بنا رہا تھا کہ ضربِ حدیدی ( جو رفع الیدین کے موضوع پر آپ کی بہترین کتاب ہے) میں ایک بات کی طرف توجہ دلاؤں کہ آپ کا یہ مکتوب موصول ہو گیا تو فرصت کو غنیمت جان کر لکھ رہا ہوں محسوس نہ فرمائیں ۔ آپ ضرب حدیدی کے صفحہ ۳۷ پر لکھتے ہیں : ((وَإِذَا رَفَعَ رَأسَہٗ مِنَ السُّجُوْدِ أَیْضًا رَفَعَ یَدَیْہِ)) ’’جب سجدوں سے سر اُٹھالے ( دو رکعتوں میں تشہد کے بعد) تو رفع الیدین کرے اس لیے کہ ’’السجود‘‘ کا لفظ دو سے زائد سجدوں پر دلالت کرتا ہے۔‘‘ عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ’’السجود‘‘ کو سجدہ کی جمع سمجھ لیا گیا ہے جبکہ ’’السجود‘‘ سجدہ کی جمع نہیں البتہ ساجد کی جمع ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَطَھِّرْ بَیْتِیَ لِلْطَّآئِفِیْنَ وَالْعَاکِفِیْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْد﴾[الحج:۲۶] [’’ اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں ، قیام کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے
Flag Counter