Maktaba Wahhabi

268 - 822
الْکِتَابِ)) ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے آپ نے دو رکعتیں پڑھیں اور ان میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھی۔‘‘ [1] (( لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَصَاعِدًا))’’ نہیں نماز اس شخص کی جو سورۂ فاتحہ نہ پڑھے یا اس سے زیادہ۔‘‘[2] یہ تمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سورۂ فاتحہ سے زائد قراء ت فرض نہیں ، بلکہ مستحب ہے۔[3] ۲۱ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۴ھ س: 1۔چار رکعت نماز اکٹھی پڑھی جاسکتی ہیں ۔ یا دو، دو کرکے ادا کریں ؟ نیز نوافل میں زیادہ ثواب کس صورت کے پڑھنے سے ملتا ہے؟ 2۔کیا کھڑے ہوکر اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے کا ثواب برابر ملتا ہے؟ 3۔وتر پڑھنے کا درست اور مکمل طریقہ واضح فرمادیں ؟ دعائے قنوت کے وقت دعا کی طرح ہاتھ اٹھائے جائیں یا باندھے جائیں ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں تحریر فرمائیں ؟ (جاوید احمد) ج: 1۔ نفل نماز چار چار رکعت اور دو دو رکعت دونوں طرح پڑھنا درست ہے۔ خواہ نفل نماز رات کی ہو، خواہ دن کی کیونکہ دونوں طرح رات اور دن میں پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، البتہ دو دو رکعت پڑھنا افضل ہے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( صَلاَۃُ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ مَثْنٰی مَثْنٰی)) [4] 2۔نفل نماز بلا عذر بیٹھ کر پڑھنے کا ثواب کھڑے ہوکر پڑھنے کی بنسبت نصف ہے۔[5] البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر پڑھنے میں بھی اجر و ثواب پورا ملتا تھا، جیسا کہ صحیح مسلم میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بصراحت بیان ہوا ہے۔ [’’ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا مجھ سے کسی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیٹھے ہوئے نماز پڑھنا آدھی نماز کے برابر ہے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے نماز پڑھ رہے ہیں اور میں نے
Flag Counter