Maktaba Wahhabi

99 - 933
’’ما نقل إلینا بین دفتي المصحف علی الأحرف السبعۃ المشہورۃ نقلًا متواترا‘‘ [المستصفی: ۱/۶۵] ’’ وہ کلام جو مصحف کی دفتین میں مشہور سات حروف کے مطابق متواتر طریقہ پر ہم تک پہنچا ہے۔‘‘ اس سے صاف ظاہر ہے کہ امام غزالی رحمہ اللہ بھی’سبعہ اَحرف‘ کے آج تک باقی رہنے کے قائل ہیں ۔ ۷۔ اگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے چھ حروف کو ختم کرکے صرف ایک حرف پر مصحف تیار کیاہوتا تو اس کی کہیں کوئی صراحت تو ملنی چاہئے تھی، حالانکہ نہ صرف اس کی کوئی صراحت نہیں ہے، بلکہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مصحف عثمانی میں ساتوں حروف موجود تھے، مثلاً روایات میں یہ تصریح ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنا مصحف حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے جمع فرمودہ صحیفوں کے مطابق لکھوایا تھا اور لکھنے کے بعد دونوں کامقابلہ بھی کیا گیا۔جس کے بارے میں خود حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’فعرضت المصحف علیھا فلم یختلفا في شيء‘‘ [مشکل الآثار:۴/۱۹۳] ’’میں نے مصحف کا مقابلہ ان صحیفوں سے کیا تو دونوں میں کوئی اختلاف نہیں تھا۔‘‘ اور ظاہر ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے صحیفوں میں قرآن کریم کو یقیناً ان ساتوں حروف پر لکھا گیا تھا لہٰذا اگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے چھ حروف کو ختم کر دیا ہوتا تو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا یہ ارشاد کیسے درست ہوسکتا ہے کہ: ’’دونوں میں کوئی اختلاف نہیں تھا۔‘‘ ۸۔ علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس چیز میں اختلاف کیا گیا ہے کہ کیا مصاحف ِعثمانیہ سبعۂ احرف پرمشتمل تھے یا نہیں ؟ فقہاء، قراء اور متکلمین میں سے بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ مصاحف عثمانیہ حروف سبعہ پر مشتمل نہیں ہیں ۔جب کہ سلف سے خلف تک جمہور علماء اور مسلمانوں کے اَئمہ کا یہ قول ہے کہ مصاحف ِعثمانیہ سبعۂ احرف میں سے صرف ان حروف پر مشتمل ہیں جن کا احتمال ان مصاحف کے رسم الخط سے ہوسکتا ہے او ریہ مصاحف اس ’عرضۂ اخیرہ‘ کے جامع ہیں جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام سے فرمایا تھا او ریہ مصاحف اس ’عرضۂ اخیرہ‘ کے مکمل طور پر موافق ہیں حتیٰ کہ اس ’عرضۂ اخیرہ‘ کاایک حرف بھی اس میں کم نہیں کیاگیا ہے۔ علامہ جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں او ریہی وہ قول ہے جس کا درُست ہونا واضح طور پر عیاں ہے۔ [الإتقان في علوم القرآن: ۱/۱۳۱] ۹۔ ابن ابی داؤد رحمہ اللہ صحیح سند کے ساتھ حضرت سوید بن غفلہ رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا: ’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارہ میں سوائے کلمہ خیر کے اور کچھ نہ کہو، کیونکہ اللہ کی قسم انہوں نے مصاحف کی ترتیب میں جو کچھ بھی کیا وہ ہماری صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک کثیر جماعت کے مشورے سے کیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ہم سے کہا آپ لوگ قرآن کی قراءات کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟کیونکہ مجھے خبر ملی ہے کہ بعض اشخاص ایک دوسرے سے کہہ رہے ہیں کہ میری قراءت تمہاری قراءت سے بہتر ہے اوریہ بات کہنا تقریباً کفر ہے۔ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جماعت نے عرض کیا پھر امیرالمؤمنین آپ کی اس مسئلہ میں کیا رائے ہے؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواباً فرمایا مجھے تو یہ بات مناسب معلوم ہوتی ہے کہ تمام مسلمانوں کو ایک مصحف پر جمع
Flag Counter