Maktaba Wahhabi

756 - 933
انٹرویو انٹرویو پینل مولاناحافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ سے ملاقات سرپرست ماہنامہ رشد حضرت مولاناحافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ جہاں جماعت اہل حدیث کے سرپرست علماء میں سے ہیں ، وہیں ان کا شمار اُن لوگوں میں ہوتا ہے جو قرآن و علوم قرآن کے احیاء کا جذبہ عرصہ دراز سے اپنے سینہ میں سموئے ہوئے ہیں ۔ اُن کی شدت احساس کا یہ عالم ہے کہ تقریبا پچھلی نصف صدی میں کبھی تو انہوں نے جماعت اہل حدیث میں اِحیائے تجوید وقراءات کے لئے شیخ المشائخ قاری عبدالوہاب مکی رحمہ اللہ کی خدمات جامعہ لاہورالاسلامیہ میں حاصل کیں ، توکبھی شیخ القراء قاری محمد یحییٰ رسولنگری حفظہ اللہ اور شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم حفظہ اللہ کا تعاون حاصل کیا۔ آخر کار ان کے جذبہ خالصہ کا نتیجہ بتوفیق ایزدی یوں سامنے آیاکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی زیرسرپرستی برصغیر پاک و ہند میں شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ کے تعاون سے ایک جدید نظام ِتعلیم کی بنیاد قائم کی۔ کلِّیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیۃ وہ علمی تحریک ہے، جس کی بدولت علماء اور قراء کے نصاب ِتعلیم کو یوں سمو دیا گیا ہے کہ اب آہستہ آہستہ پاکستان میں عالم غیر قاری اور قاری غیر عالم کا تصور ختم ہوتا جارہا ہے، لیکن حافظ صاحب کے جذبے ابھی جوان ہیں ۔ وہ احساس رکھتے ہیں کہ کلِّیۃ القرآن الکریم کی تحریک صرف ’علوم قراء ات‘ کے فروغ کی تحریک بننے کی بجائے احیائے فکر قرآنی وعلوم قرآن کی جامع صورت اختیار کرے۔ پاکستان میں اس مبارک تحریک کا آغاز کس طرح ہوا، کن مشکلات سے گذرتے ہوئے یہ سفر طے ہوا، نیز ابتداء میں بانی ادارہ کے اس تحریک سے اَصل عزائم کیاتھے اور وہ کہاں تک پورے ہوئے، کون سی کمیاں باقی رہ گئیں جنہیں آئندہ جدوجہد کے اہداف میں سامنے رہنا چاہئے وغیرہ جیسے اہم اُمور کے سلسلہ میں ماہنامہ ُرشد کے قراءات نمبر کے لئے انٹرویو پینل کے سامنے حضرت حافظ صاحب حفظہ اللہ نے اپنے تفصیلی خیالات کا اظہار فرمایاہے، جسے ہم تحریک کلِّیۃ القرآن کے وابستگان کے لئے مشعل راہ خیال کرتے ہوئے بطور خاص شائع کررہے ہیں ۔ انٹرویو پینل ڈاکٹرقاری حمزہ مدنی حفظہ اللہ (مدیر مادر اِدارہ کلِّیۃ القرآن، لاہور)، کامران طاہر حفظہ اللہ (سینئرریسرچ سکالر مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور)، حافظ نعیم الرحمن ناصف حفظہ اللہ (نائب مدیر ’رُشد‘) اور عمران اسلم ساجد حفظہ اللہ پر مشتمل تھا۔ [ادارہ] رشد: حفاظ گروپ اور مدرسہ رحمانیہ کا پس منظر کیا ہے؟ مولانا: ہمارے دینی کام کی ابتداء تو ہمارے دادا میاں روشن دین رحمہ اللہ سے ہوئی۔ انہیں والدین سے بے پناہ دولت ملی، مگر وہ سنبھال نہ سکے۔ جب دولت ضائع کر بیٹھے تو انہیں احساس ہوا کہ سنبھل کر چلنا چاہیے۔ اس سلسلے میں دین کا شوق ہوا تو دین کا علم پڑھنے کے لیے ’لکھو کی‘ میں چلے گئے۔ اگرچہ روشن دین نام تو والدین نے رکھا تھا، لیکن اس میں غالباً اللہ کی حکمت یہ تھی کہ ان سے دین کو روشن کرنے کا کام لینا تھا۔ انہوں نے دین کا محور قرآن
Flag Counter