قاری محمد ادریس العاصم ٭ حدیث سبعۃ أحرف اور اس کا مفہوم تمام تعریفات اللہ رب العلمین کے لئے جس نے انسانیت کی رشد وہدایت کے لئے قرآن مجید نازل کیا اور درود سلام ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ پر جنہوں نے اپنی اُمت کی آسانی کے پیش نظر اللہ تعالیٰ سے قرآن مجید کو سات حروف پر پڑھنے کی اجازت طلب فرمائی۔ یہ سات حروف تا قیامت نہ صرف باقی رہیں گے بلکہ ان کے معانی ومفاہیم اورطرق ادا بھی محفوظ ومامون رہیں گے۔ اس مقصد کے لئے اللہ تعالیٰ نے دنیا کے ہرگوشے اورہر دور میں لاکھوں افراد پیدا فرمائے جنہوں نے ودیعت کردہ تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے خدمتِ قرآن کا حق اَدا کیا۔یوں ان کی خدماتِ جلیلہ کی وجہ سے آج تواتر کے ساتھ قرآن مجید بغیر کمی وزیادتی کے ہم تک پہنچا۔ قرآن مجید رشد وہدایت کا منبع اور ماخذ ہے۔ مسلمان تمام تر معاملات میں اسی سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں اعداء اسلام کی روز اوّل سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ کسی طرح مسلمانوں کو اس کتاب ہدایت سے دور کر سکیں ۔ اس لیے کبھی تو انہوں نے اسے اختراع محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہا او رکبھی گذشتہ اقوام کی کہانیاں ۔ مرورِ ایام کے ساتھ ساتھ یہ اعتراضات نیا سے نیا روپ دھارتے رہے انکار قرآن کے لئے کبھی فتنہ انکار حدیث اٹھایا گیا کبھی جمع وتدوین قرآن کے کام کو مشکوک ٹھہرایا گیا، کبھی حدیث سبعہ احرف کی موضوع قرار دیا گیا اورکبھی قراءات قرآنیہ کو اختراع قراء کہا گیا،لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی حفظ وضمانت کاوعدہ پورا کرتے ہوئے ہر زمانہ میں ایسے ہی ابطال جلیل اوردین کے داعی علماء پیدا فرمائے جنہوں نے دفاعِ قراءت کا بیڑا اٹھایا انہوں نے تمام قرآنی علوم کو فرداً فرداً نکھار کر لوگوں کے سامنے پیش کیا۔ زیر نظر مضمون میں ہم سبعۂ احرف کے متعلق اپنا نقطۂ نظر واضح کریں گے، مگر اس سے پہلے چند ایسی اَحادیث کا تذکرہ کرتے ہیں جو احرف سبعہ کے منزل من اللہ ہونے اور اس کی وضاحت میں قطعی حیثیت کی حامل ہیں ۔ حدیث نمبر ۱۔ ’’عن عمر بن الخطاب قال سمعت ہشام بن حکیم یقرأ سورۃ الفرقانِ فی حیاۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فاستمتعت بقراء تہ فإذا ہو یقرأ علی حروف کثیرۃ لم یقرئنیہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فکدت أن أساورہ فی الصلوٰۃ فتصبرت حتیّٰ سَلَّمَ،فلببتہ بردائہ فقلت من أقرأک ہذہ السورۃ التی سمعتک تقرأ قال أقرأنیہا رسو ل اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقلت لہ کذبت فإن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قد أقرأنیہا علی غیر ما قرأت فانطلقت بہ أقودہ إلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقلت إنی سمعت ہذا یقرأ سورۃ |