الأستاذ محمد شملول ٭ ٭ مترجم: حافظ مصطفی راسخ ٭ رسمِ قرآنی کا اِعجاز اور اس کے معنوی اثرات قرآن کریم کا رسم خاص اہل فن کے ہاں توقیفی ہے اور توقیف کا مطلب یہ ہے کہ من جملہ نصوص ِشریعت کے قرآن کا رسم الخط بھی شارع متین کی طرف سے طے کردہ ہے۔ اسی نظریہ کے پیش نظر زمانہ قدیم سے رسم ِقرآن کا رسم مالوف سے فرق اور اس میں موجود حکمتوں کابیان اہل علم میں زیر بحث رہا ہے۔جمہوریہ مصر کے ممتاز محقق الاستاذ محمد شملول حفظہ اللہ نے إعجاز رسم القرآن علی المعانی کے نام سے قرآن کریم کے اُن تمام کلمات کا استحصاء واستقصاء کرنے کی کوشش فرمائی ہے، جن میں دو مختلف مقامات پرایک ہی کلمہ کو متنوع اندازوں سے لکھا گیا ہے یا بعض کلمات قرآنی کو رسم ِمالوف سے ہٹ کر لکھا گیا ہے۔ فاضل مولف نے خصوصا اِن مخصوص کلمات میں حذف واثبات وغیرہ کی حکمتوں کو بحث کا موضوع بنایا ہے۔ اپنے موضوع پر انفرادیت کی حامل اس تحریر کو تلخیص و ترجمہ کے ساتھ ہم ہدیہ قارئین کررہے ہیں ۔ مکمل کتاب اس مضمون سے کئی گنا طویل ہے، جس کا ترجمہ فاضل مترجم مکمل کر چکے ہیں ، جو کہ عنقریب کتابی صورت میں ادارہ ہذا سے دستیاب ہوگا، ان شاء اللہ! [ادارہ] قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے، جس کے عجائب لامتناہی ہیں اور وہ ہر پہلو سے ایک چیلنج اور معجزہ ہے۔ اس کتاب نے عرب و عجم، جن و انس اور قیامت تک تمام سلف و خلف کو چیلنج کیا ہے کہ وہ اس جیسی کوئی ایک سورت بناکر لے آئیں اور یہ چیلنج ابھی تک قائم ہے۔ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر آج تک نہ توکوئی ایساکرسکا ہے اور نہ ہی قیامت تک کرسکے گا۔ تمام کلماتِ قرآنیہ اپنی کتابت، تلاوت اور بیان میں معجزہ ہیں اور کتابت کا اعجاز کلمات کی بناوٹ میں کمی و زیادتی سے ظاہر ہوتاہے۔بعض حروف کتابت میں موجود ہوتے ہیں مگر پڑھے نہیں جاتے،اسی طرح بعض حروف لکھے نہیں ہوتے مگر پڑھے جاتے ہیں ۔ معروف قواعد املائیہ کے خلاف کلمات قرآنیہ کی کتابت بھی رسم قرآنی کاایک اعجاز ہے۔جو اپنے اندر متعدد حکمتوں اور اسرار و رموز کوسموئے ہوئے ہے۔ کلماتِ قرآنیہ کا ایک بڑا حصہ تلفظ کے موافق مکتوب ہے، لیکن چند کلمات ایسے بھی ہیں جو تلفظ کے خلاف لکھے ہوئے ہیں ۔ تلفظ کے خلاف لکھے جانے والے ان کلمات کے رسم کے بارے میں اہل علم کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے کہ کیا ان کلمات کو(معروف قواعد املائیہ کے خلاف) جیسے منقول ہیں ویسے ہی لکھنا ضروری ہے ، یا معروف قواعد املائیہ کے موافق بھی لکھا جاسکتا ہے؟ہم نے گذشتہ شمارے میں اپنے ’رسم عثمانی اور اس کی شرعی حیثیت‘ نامی مضمون میں |